ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
کارنگ ڈھنگ، چال چلن، صورت سیرت، فیشن کلچر وغیرہ بنائے اور اپنے محبوب و آقا کے دشمنوں کے فیشن اور کلچر سے پر ہیز کرے، ہمیشہ عقل اور فطرت کاتقاضا یہی رہا ہے اور یہی ہر قوم اور ہر ملک میں پایا جاتا ہے، آج یورپ سے بڑھ کر رُوئے زمین پر حضرت محمد ۖ اورمسلمانوں کا دشمن کون ہے ؟ واقعات کو دیکھئے اس بناء پر بھی جو اُن کے خصوصی شعار اور فیشن ہیں ہم کو اُن سے انتہائی متنفر ہونا چاہیے خواہ وہ کرزن فیشن ہویا گلیڈا سٹون فیشن ہو ،خواہ وہ فرنچ ہویا امریکن، خواہ وہ لباس سے تعلق رکھتا ہو یا بدن سے ،خواہ وہ زبان سے متعلق ہویاتہذیب و عادات سے ،ہر جگہ اور ہر ملک میں یہی امر طبعی اور فطری شمار کیا گیا ہے کہ دوست کی یہ سب چیزیں پیاری ہوتی ہیں اور دشمن کی سب چیزیں مبغوض اور اوپری بالخصوص جوچیزیں دشمن کی خصوصی شعار ہو جائیں، اس لیے ہماری جد و جہد یہ ہونی چاہیے کہ ہم غلامانِ محمد ۖ اور ان کے فدائی بنیں نہ کہ غلامانِ کرزن وہارڈنگ، فرانس وامریکہ وغیرہ۔ باقی رہاامتحانِ مقابلہ یاملازمتیں یاایک آفس کے ملازموں کے طعنے وغیرہ تو یہ نہایت کمزور اَمر ہے ،سِکھ امتحانِ مقابلہ بھی دیتے ہیں چھوٹے اور بڑے عہدوں پربھی مقرر ہیں، اپنی وردی پر مضبوطی سے قائم ہیں کوئی ان کوٹیڑھی اور بینکی آنکھ سے بھی نہیں دیکھ سکتا، باوجود اپنے قلیل التعداد ہونے کے سب سے زیادہ ملازمتیں اور عہدے لیے ہوئے غرا رہے ہیں، اسی طرح ہندؤں میں بھی بکثرت ایسے افراد و خاندان پائے جاتے ہیں، پٹیل کی داڑھی کودیکھئے اور برہموسماج وغیرہ کے بہت سے بنگالیوں اور گجراتیوں کامعائنہ کیجیے............... یہ سب باتیں ہماری کمزوریوں کی ہیں ۔ فقط ننگ ِاسلام حسین احمد غفرلہ (جاری ہے)