ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
''اگر یہ (خطرہ) نہ ہوتا تو قبر مبارک کھلی رکھی جاتی مگر یہ خدشہ ہوا کہ آپ کے مزار ِ مقدس کو سجدہ گاہ بنا لیں گے۔'' اِس لیے قبر مبارک کا حجرہ بند کردیا گیا۔ (ب) اسی بیماری کے زمانہ میں حضرت اُم سلمہ اور حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ عنہما نے اُن کنیسوں ١ کا ذکر کیا جو اُنہوں نے حبشہ میں دیکھے تھے (جس زمانہ میں یہ ہجرت کر کے وہاں گئی تھیں) اور یہ بھی ذکر کیا کہ یہ بڑے خوبصورت ہیں ان میں تصویریں بھی ہیں ،آنحضرت ۖ (ان کی طرف متوجہ ہوئے) سر مبارک اُٹھایا اور فرمایا : اِنَّ اُولٰئِکَ اِذَا کَانَ فِیْھِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ بَنَوْا عَلٰی قَبْرِہ مَسْجِدًا وَصَوَّرُوْا فِیْہِ تِلْکَ الصُّوَرَ فَاُولٰئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ ۔ ٢ '' اُن لوگوں کا قاعدہ تھا کہ جب کوئی نیک آدمی وفات پاجاتا تھا تو اُس کی قبر پر مسجد بناتے پھر اُنہوں نے اس (مسجد) میں تصویریں بھی بنا لیں، یہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام مخلوق میں سب سے برے اور بد تر ہوںگے۔ '' (ج) حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے : نَھَی النَّبِیُّ ۖ اَنْ یُّجَصَّصَ الْقُبُوْرُ وَاَنْ یُّکْتَبَ عَلَیْھَا وَاَنْ یُّبْنَی عَلَیْھَا وَ اَنْ تُوْطَأَ۔ ٣ '' آنحضرت ۖ نے منع فرمایا اِس سے کہ قبروں کو پکا بنایا جائے اور اِس سے کہ قبروں پر لکھا جائے اور اِس سے کہ اِن پر تعمیر کی جائے اور اِس سے کہ اِن پر چلا (پھرا) جائے۔ '' (د) نسائی شریف میں ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ خود میں نے سنا ہے کہ آنحضرت ۖ نے فرمایا تھا : لَا تَجْعَلُوْا بُیُوْتَکُمْ قُبُوْرًا وَلَا تَجْعَلُوْا قَبْرِیْ عِیْدًا وَصَلُّوْا عَلَیَّ فَاِنَّ صَلٰوتَکُمْ تَبْلُغُنِیْ حَیْثُ کُنْتُمْ ۔ (سُنن ابی داود کتاب المناسک رقم الحدیث ٢٠٤٢) ------------------------------١ گر جا گھروں ٢ بخاری شریف کتاب الصلٰوة رقم الحدیث ٤٢٧ ٣ سُنن ترمذی ابواب الجنائز رقم الحدیث ١٠٥٢