گیارہواں سبق
حقیقت وماہیت اور عوارض
حقیقت وماہیت وہ چیزیں ہیں جن سے مل کر کوئی چیز بنے،2 یعنی اگر ان میں سے ایک چیز بھی نہ ہو تو وہ چیز موجود نہ ہو۔ جیسے: انسان کی حقیقت اور ماہیت حیوانِ ناطق ہے۔
عوارض وہ چیزیں ہیں جو حقیقت کے علاوہ ہیں۔ یعنی ان کے ہونے پر چیز کا وجود موقوف نہ ہو۔ جیسے: کالا ہونا، گورا ہونا، عالم ہونا، جاہل ہونا انسان کے عوارض ہیں، کیوں کہ انسان کا وجود اُن پر موقوف نہیں ہے۔
کلی ذاتی اور کلی عرضی
کلی کی دو قسمیں ہیں: کلی ذاتی اور کلی عرضی۔
۱۔ کلی ذاتی وہ کلی ہے جو اپنے افراد کی پوری حقیقت ہو یا اس کا جز ہو۔ جیسے: ’’انسان‘‘ اپنے افراد زید، عمر، بکر وغیرہ کی پوری حقیقت ہے اور ’’حیوان‘‘ اپنے افراد انسان، بیل، بکری1 وغیرہ کی حقیقت کا جز ہے۔
۲۔ کلی عرضی وہ کلی ہے جو اپنی جزئیات کی حقیقت سے خارج ہو۔ جیسے: ضاحِک (ہنسنے والا) انسان کی کلی عرضی ہے، کیوں کہ وہ انسان کی نہ پوری حقیقت ہے، نہ حقیقت کا جز ہے، بلکہ حقیقت سے خارج ہے۔
تمرین
درج ذیل چیزوں میں غور کرو، کون کلی کس کے لیے ذاتی ہے اور کس کے لیے عرضی؟
۱۔ جسم نامی۔2 درختِ انار
۲۔ سرخ۔ انار
۳۔ حیوان۔ فرس 3
۴۔ قوی۔ گھوڑا
۵۔ کشادہ۔ مسجد
۶۔ جسم۔ پتھر
۷۔ سخت۔ پتھر