در تناقض ہشت وحدت شرط داں
وحدتِ موضوع ومحمول ومکاں
وحدتِ شرط واضافت جزو کل
قوت وفعل است در آخر زماں
ترجمہ: ۱۔ تناقض کے لیے آٹھ باتوں میں اتفاق شرط ہے: موضوع کا، محمول کا اور جگہ کا ایک ہونا۔
۲۔ شرط اور اضافت (نسبت) کا ایک ہونا، جز وکل اور قوت وفعل کا ایک ہونا، اور آخر میں زمانہ کا ایک ہونا۔
اکتیسواں سبق
قضایا محصورہ میں تناقض کا بیان
یہ بات پہلے آچکی ہے کہ دو محصورہ قضیوں میں تناقض پائے جانے کے لیے وحداتِ ثمانیہ کے علاوہ کلیت وجزئیت کا اختلاف بھی ضروری ہے، یعنی ان میں سے ایک قضیہ کلیہ ہو اور دوسرا جزئیہ، پس:
۱۔ موجبہ کلیہ کی نقیض سالبہ جزئیہ آئے گی۔ جیسے: ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘ موجبہ کلیہ ہے، اس کی نقیض ’’بعض انسان جان دار نہیں ہیں‘‘ سالبہ جزئیہ آئے گی۔
۲۔ سالبہ کلیہ کی نقیض موجبہ جزئیہ آئے گی۔ جیسے: ’’کوئی انسان پتھر نہیں ہے‘‘ سالبہ کلیہ ہے، اس کی نقیض ’’بعض انسان پتھر ہیں‘‘ موجبہ جزئیہ آئے گی۔1
تمرین
درج ذیل قضایا کی نقیضین بتاؤ، اور جو دو قضیے یک جا لکھے گئے ہیں ان میں تناقض ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو کون سی شرط مفقود ہے؟
۱۔ ہر گھوڑا جان دار ہے۔
۲۔ بعض جان داروں میں سے بکری ہے۔
۳۔ کوئی انسان درخت نہیں ہے۔
۴۔ عمرو مسجد میں ہے۔ عمرو گھر میں نہیں ہے۔
۵۔ بکر زید کا بیٹا ہے۔ بکر عمرو کا بیٹا نہیں ہے۔