۳۔ قضیہ محصورہ وہ قضیہ ہے جس کا موضوع کلی ہو اور حکم کلی کے افراد پر ہو اور یہ بھی بیان کیا گیا ہو کہ حکم ہر ہر فرد پر ہے یا بعض افراد پر۔ جیسے: ہر انسان جان دار ہے (موجبہ) اس میں جان دار ہونے کا حکم ہر ہر فرد پر ہے۔ اور کوئی انسان پتھر نہیں ہے (سالبہ) اس میں پتھر ہونے کی نفی ہر ہر فرد سے کی گئی ہے۔
قضیہ محصورہ کو مسَوَّرہ بھی کہتے ہیں اور جس حرف سے افراد کی مقدار بیان کی جاتی ہے اس کو سور کہتے ہیں۔ جیسے: مذکورہ مثالوں میں لفظ ’’ہر‘‘ سور ہے۔
۴۔ قضیہ مہملہ وہ قضیہ ہے جس کا موضوع کلی ہو اور حکم افراد پر ہو، مگر یہ نہ بیان کیا گیا ہو کہ حکم ہر ہر فرد کے لیے ہے یا بعض کے لیے۔ جیسے: انسان5 جان دار ہے اور انسان پتھر نہیں ہے۔
تیئیسواں سبق
قضیہ محصورہ کی قسمیں
قضیہ محصورہ کی چار قسمیں ہیں: موجبہ کلیہ، موجبہ جزئیہ، سالبہ کلیہ اور سالبہ جزئیہ۔ اور ان کو محصوراتِ اربعہ کہتے ہیں۔
۱۔ موجبہ کلیہ وہ قضیہ محصورہ ہے جس میں موضوع کے ہر ہر فرد کے لیے محمول کو ثابت کیا گیا ہو۔ جیسے: ہر انسان جان دار ہے۔
۲۔ موجبہ جزئیہ وہ قضیہ محصورہ ہے جس میں موضوع کے بعض افراد کے لیے محمول کو ثابت کیا گیا ہو۔ جیسے: بعض جان دار انسان ہیں۔
۳۔ سالبہ کلیہ وہ قضیہ محصورہ ہے جس میں موضوع کے ہر ہر فرد سے محمول کی نفی کی گئی ہو۔ جیسے: کوئی انسان پتھر نہیں ہے۔
۴۔ سالبہ جزئیہ وہ قضیہ محصورہ ہے جس میں موضوع کے بعض افرادسے محمول کی نفی کی گئی ہو۔ جیسے: بعض جان دار انسان نہیں ہیں۔
فائدہ: منطق میں عام طور پر محصوراتِ اربعہ سے بحث ہوتی ہے، اس لیے ان کو خوب یاد کرو۔
تمرین
مندرجہ ذیل قضایا میں قضایا کی قسمیں بتاؤ۔