تصدیقات کی بحث
اکیسواں سبق
قضیہ کی تعریف
دلیل اور حجت کی تعریف تیسرے سبق میں گزر چکی ہے۔ دلیل دو یا زیادہ قضیوں سے مرکب ہوتی ہے اور
قضیہ وہ مرکب بات جس کے کہنے والے کو سچا یا جھوٹا کہہ سکیں۔ جیسے: زید کھڑا ہے اور زید کھڑا نہیں ہے۔ پہلا قضیہ موجبہ ہے، دوسرا سالبہ۔
قضیہ موجبہ وہ قضیہ ہے جس میں ایک چیز کا دوسری چیز کے لیے ثبوت ہو۔ جیسے: زید کھڑا ہے۔
قضیہ سالبہ وہ قضیہ ہے جس میں ایک چیز کی دوسری چیز سے نفی کی گئی ہو۔ جیسے: زید کھڑا نہیں ہے۔
قضیہ کی دو قسمیں ہیں: قضیہ حملیہ اور قضیہ شرطیہ۔1
۱۔ قضیہ حملیہ وہ قضیہ ہے جو دو مفرد سے مل کر بنے اور اس میں ایک چیز کا دوسری چیز کے لیے ثبوت ہو یا نفی ہو۔ جیسے: زید کھڑا ہے اور زید کھڑا نہیں ہے۔
موضوع: قضیہ حملیہ کا پہلا جز۔ جیسے: مذکورہ قضیہ میں ’’زید‘‘۔
محمول: قضیہ حملیہ کا دوسرا جز۔ جیسے: مذکورہ قضیہ میں ’’کھڑا‘‘۔
رابطہ: نسبت پر دلالت کرنے والا لفظ۔2 جیسے: مذکورہ قضیہ میں ’’ہے‘‘ اور ’’نہیں‘‘۔
بائیسواں سبق
قضیہ حملیہ کی قسمیں
قضیہ حملیہ کی چار قسمیں ہیں:1 مخصوصہ (شخصیہ) طبعیہ، محصورہ اور مہملہ۔
۱۔ قضیہ مخصوصہ (شخصیہ) وہ قضیہ ہے جس کا موضوع شخصِ معین2 ہو۔ جیسے: زید کھڑا ہے۔ اس میں موضوع’’ زید‘‘ ہے جو معین شخص ہے۔
۲۔ قضیہ طبعیہ وہ قضیہ ہے جس کا موضوع کلی ہو اور حکم کلی کے مفہوم3 پر ہو افراد پر نہ ہو۔ جیسے: انسان نوع ہے (موجبہ) اس میں نوع ہونے کا حکم انسان کی ماہیت کے لیے ہے، افراد کے لیے نہیں ہے۔ اور انسان جنس نہیں4 ہے (سالبہ) اس میں جنس نہ ہونے کا حکم بھی انسان کی ماہیت کے لیے ہے۔