پہلی شکل وہ ہے جس میں حدِّ اوسط صغریٰ میں محمول اور کبریٰ میں موضوع ہو۔ جیسے: ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘ (صغریٰ) اور ’’ ہر جان دار جسم والا ہے‘‘ (کبریٰ) پس ’’ہر انسان جسم والا ہے‘‘ (نتیجہ)۔
دوسری شکل وہ ہے جس میں حدِّ اوسط صغریٰ اور کبریٰ دونوں میں محمول ہو۔ جیسے: ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘ (صغریٰ) اور ’’کوئی پتھر جان دار نہیں‘‘ (کبریٰ) پس ’’کوئی انسان پتھر نہیں‘‘ (نتیجہ)۔
تیسری شکل وہ ہے جس میں حدِّ اوسط صغریٰ اور کبریٰ دونوں میں موضوع ہو۔ جیسے: ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘ (صغریٰ) اور ’’بعض انسان لکھنے والے ہیں‘‘ (کبریٰ) پس ’’بعض جان دار لکھنے والے ہیں‘‘ (نتیجہ)۔
چوتھی شکل وہ ہے جس میں حدِّ اوسط صغریٰ میں موضوع اور کبریٰ میں محمول ہو۔1 جیسے: ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘ (صغریٰ) اور ’’بعض لکھنے والے انسان ہیں‘‘ (کبریٰ) پس ’’بعض جان دار لکھنے والے ہیں‘‘ (نتیجہ)۔
تمرین
ذیل میں چند قیاس لکھے جاتے ہیں۔ ان میں اصغر، اکبر، حدِّ اوسط، صغریٰ اور کبریٰ کو پہچان کر بتاؤ، اور نتائج بھی بتاؤ۔
۱۔ ہر انسان ناطق ہے اور ہر ناطق جسم ہے۔
۲۔ ہر انسان جان دار ہے اور کوئی جان دار پتھر نہیں۔
۳۔ بعض جان دار گھوڑے ہیں اور ہر گھوڑا ہنہنانے والا ہے۔
۴۔ بعض مسلمان نمازی ہیں اور ہر نمازی اللہ کا پیارا ہے۔
۵۔ بعض مسلمان ڈاڑھی منڈانے والے ہیں اور کوئی ڈاڑھی منڈانے والا اللہ کو نہیں بھاتا۔
۶۔ ہر نمازی سجدہ کر نے والا ہے، اور ہر سجدہ کرنے والا اللہ کا فرماں بردار ہے۔
چھتیسواں سبق
قیاس کی قسمیں
قیاس کی دو قسمیں ہیں: قیاس استثنائی اور قیاس اقترانی۔
۱۔ قیاس استثنائی وہ قیاس ہے جس میں نتیجہ یا نقیضِ نتیجہ مذکور ہو۔ 1 جیسے: ’’جب سورج نکلا ہوا ہو تو دن موجود ہوگا‘‘ (صغریٰ) ’’لیکن سورج نکلا ہوا ہے‘‘ (کبریٰ) پس ’’دن موجود ہے‘‘ (نتیجہ)۔ اس قیاس میں نتیجہ بعینہٖ مذکور ہے۔ اور