۸۔ حساس حدِّ ناقص ہے حیوان کی، کیوں کہ یہ تعریف صرف فصل قریب سے ہے۔
۹۔ ناطق حدّ ناقص ہے انسان کی۔
۱۰۔ الکلمۃ إلخ حدِّ تام ہے کلمہ کی، کیوں کہ اس میں لفظٌ جنسِ قریب ہے اور وُضِعَ إلخ فصل قریب ہے۔
۱۱۔ الفعل إلخ حدِّ تام ہے فعل کی، کیوں کہ کلمۃٌ جنس ِقریب ہے اور دَلّت إلخ فصلِ قریب ہے۔
سبق نمبر m
۱۔ عمرو مسجد میں ہے، قضیہ شخصیہ ہے۔
۲۔ حیوان جنس ہے، قضیہ طبعیہ ہے۔
۳۔ ہر گھوڑا ہنہناتا ہے، محصورہ موجبہ کلیہ ہے۔
۴۔ کوئی گدھا بے جان نہیں ہے، محصورہ سالبہ کلیہ ہے۔
۵۔ بعض انسان لکھنے والے ہیں، محصورہ موجبہ جزئیہ ہے۔
۶۔ بعض انسان اَن پڑھ ہیں، محصورہ موجبہ جزئیہ ہے۔
۷۔ ہر گھوڑا جسم والا ہے، محصورہ موجبہ کلیہ ہے۔
۸۔ کوئی پتھر انسان نہیں ، محصورہ سالبہ کلیہ ہے۔
۹۔ ہر جان دار مرنے والا ہے، محصورہ موجبہ کلیہ ہے۔
۱۰۔ ہر متکبر ذلیل ہے، محصورہ موجبہ کلیہ ہے۔
۱۱۔ ہر متواضع معزز ہے، محصورہ موجبہ کلیہ ہے۔
۱۲۔ ہر حریص خوار ہے، محصورہ موجبہ کلیہ ہے۔
سبق نمبر o
۱۔ اگر یہ شے گھوڑا ہے تو جسم ضرور ہے، شرطیہ موجبہ متصلہ لزومیہ ہے۔
۲۔ اگر گھوڑا ہنہنانے والا ہے تو انسان جسم والا ہے، شرطیہ موجبہ متصلہ اتفاقیہ ہے۔
۳۔ یہ بات نہیں ہے کہ اگر رات ہوگی توسورج نکلا ہوا ہو، شرطیہ سالبہ متصلہ لزومیہ ہے، کیوں کہ رات کے پائے جانے پر سورج نکلنے کی نفی لازمی ہے۔