عکسِ مستوی۔
چونتیسواں سبق
قیاس کا بیان
حجت کی تین قسمیں ہیں: قیاس، استقرا اور تمثیل۔1
۱۔ قیاس:1 دو قضیوں سے بنی ہوئی وہ بات ہے جس کے ماننے پر خود بخود ایک اور قضیہ ماننا پڑے۔2 جیسے: ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘ اور ’’ہر جان دار جسم والا ہے‘‘ یہ دو قضیے ہیں، اگر کوئی ان کو مان لے تو اس کو ضرور یہ ماننا پڑے گا کہ ’’ہر انسان جسم والا ہے‘‘، پس وہ دو قضیے تو قیاس ہیں اور یہ تیسری بات قیاس کا نتیجہ ہے۔
چند اصطلاحات یاد کرلیں:
اصغر: نتیجہ کا موضوع۔ جیسے: مثالِ مذکور میں ’’انسان‘‘۔
اکبر: نتیجہ کا محمول۔ جیسے: مثالِ مذکور میں ’’جسم والا‘‘۔
مقدمہ: وہ قضیہ جو قیاس کا جز بنے۔ جیسے: مثال مذکور میں ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘ پہلا مقدمہ ہے اور ’’ہر جان دار جسم والا ہے‘‘ دوسرا مقدمہ ہے۔
صغریٰ: قیاس کا وہ مقدمہ جس میں اصغر ہو۔ جیسے: مثالِ مذکور میں: ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘۔
کبریٰ: قیاس کا وہ مقدمہ جس میں اکبر ہو۔ جیسے: مثالِ مذکور میں ’’ہر جان دار جسم والا ہے‘‘۔
حدِّ اوسط: قیاس کا وہ جز جو مکرر مذکور ہو۔ جیسے: مثالِ مذکور میں ’’جان دار‘‘ کہ وہ صغریٰ میں بھی ہے اور کبریٰ میں بھی۔
نتیجہ نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ حدِّ اوسط کو حذف کردو، جو باقی رہے وہی نتیجہ ہے۔ جیسے: مثالِ مذکور میں ’’جان دار‘‘ کو حذف کیا تو باقی رہا ’’ ہر انسان جسم والا ہے‘‘۔ یہی قیاس کا نتیجہ ہے۔ 3
پینتیسواں سبق
قیاس کی چار شکلیں
شکل قیاس کی وہ ہیئت ہے جو حدِ اوسط کے اصغر واکبر کے پاس ہونے سے حاصل ہوتی ہے۔ شکلیں چار ہیں۔