۱۔ عمرو مسجد میں ہے۔
۲۔ حیوان جنس ہے۔
۳۔ ہر گھوڑا ہنہناتا ہے۔
۴۔ کوئی گدھا بے جان نہیں۔
۵۔ بعض انسان لکھنے والے ہیں۔
۶۔ بعض انسان اَن پڑھ ہیں۔
۷۔ ہر گھوڑا جسم والا ہے۔
۸۔ کوئی پتھر انسان نہیں۔
۹۔ ہر جان دار مرنے والا ہے۔
۱۰۔ ہر متکبر ذلیل ہے۔
۱۱۔ ہر متواضع (انکساری کرنے والا) معزز (عزت والا) ہے۔
۱۲۔ ہر حریص (لالچی) خوار (ذلیل) ہے۔
چوبیسواں سبق
قضیہ شرطیہ اور اس کی قسمیں
قضیہ شرطیہ وہ قضیہ ہے جو دو قضیوں سے مل کر بنے۔1 جیسے: اگر سورج نکلا ہوا ہے تو دن موجود ہے۔ اس میں ’’سورج نکلا ہوا ہے‘‘ ایک قضیہ ہے اور ’’دن موجود ہے‘‘ دوسرا قضیہ ہے، یا جیسے: زید یا تو پڑھا ہوا ہے یا اَن پڑھ ہے۔ اس میں ’’زید پڑھا ہوا ہے‘‘ ایک قضیہ ہے اور ’’زید اَن پڑھ ہے‘‘ دوسرا قضیہ ہے۔
مقدم: قضیہ شرطیہ کا پہلا جز ۔جیسے ’’سورج نکلا ہوا ہے‘‘۔
تالی: قضیہ شرطیہ کا دوسرا جز۔ جیسے ’’دن موجود ہے‘‘۔
قضیہ شرطیہ کی دو قسمیں ہیں: متصلہ اور منفصلہ۔
۱۔ شرطیہ متصلہ وہ قضیہ ہے جس میں ایک قضیہ کے مان لینے پر دوسرے قضیہ کے ثبوت یا نفی کا حکم ہو۔ اگر ثبوت کا حکم ہے تو متصلہ موجبہ ہے۔ جیسے: اگر زید انسان ہے تو جان دار بھی ہے۔ اور اگر نفی کا حکم ہے تو متصلہ سالبہ ہے۔ جیسے: اگر زید