دوم: لفظ کا جز ہو مگر معنی دار نہ ہو۔ جیسے: ’’انسان‘‘ میں کئی حروف ہیں، مگر الف، نون اور سین وغیرہ کے کچھ معنی نہیں۔
سوم: لفظ کا جز ہو، معنی دار بھی ہو مگر معنی مقصود پر دلالت نہ کرتا ہو۔ جیسے: لفظ ’’عبد اللہ‘‘ جب کسی کا نام ہو تو ’’عبد اللہ‘‘ معنی دار اجزا ہیں، لیکن جس شخص کا یہ نام ہے اس کے جز پر دلالت نہیں کرتے۔
چہارم: لفظ کا جز ہو، معنی دار ہو اور لفظ کے جز کی معنی کے جز پر دلالت بھی ہو مگر اس دلالت کا ارادہ نہ کیا گیا ہو۔ جیسے: کسی کا نام ’’حیوان ناطق‘‘ رکھ دیا جائے تو لفظ کا جز معنی کے جز پر دلالت کرے گا، مگر نام ہونے کی حالت میں وہ دلالت مراد نہ ہوگی۔
مرکب وہ لفظ ہے جس کے جز سے معنی کے جز پر دلالت کا قصد ہو۔ جیسے : زید کھڑا ہے۔ اس میں لفظِ زید ذات پر، لفظ کھڑا صفت پر اور لفظ ہے ثبوت پر دلالت کرتا ہے۔ اور یہ دلالت مراد بھی ہے۔
تمرین
امثلۂ ذیل میں بتاؤ کون لفظ مفرد ہے، کون مرکب؟
۱۔ احمد
۲۔ مظفر نگر
۳۔ اسلام آباد
۴۔ عبد الرحمن
۵۔ ظہر کی نماز
۶۔ رمضان کا روزہ
۷۔ ماہِ رمضان
۸۔ جامع مسجد دہلی
۹۔ جامع مسجد دہلی خدا کا گھر ہے۔
دسواں سبق
کُلّی اور جُزئی
مفہوم ہر وہ چیز ہے جو ذہن میں آئے۔ مفہوم کی دو قسمیں ہیں کلی اور جزئی۔