۶۔ فرنگی گورا ہے۔ فرنگی گورا نہیں ہے۔
۷۔ ہر انسان جسم ہے۔
۸۔ بعض سُپید جان دار ہیں۔
۹۔ بعض جان دار گدھا نہیں ہے۔
۱۰۔ بعض انسان لکھنے والے ہیں۔
۱۱۔ بعض بکریاں کالی نہیں۔
۱۲۔ زید رات کو سوتا ہے۔ زید دن کو نہیں سوتا ہے۔
بتیسواں سبق
عکسِ مُستوی کا بیان
عکسِ مستوی: کسی قضیہ کے پہلے جز کو دوسرا، اور دوسرے جز کو پہلا کر دینا، یعنی بالکل الٹ دینا۔1 جیسے: ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘ کا عکسِ مستوی ہے ’’بعض جان دار انسان ہیں‘‘۔ 2 عکس مستوی کے لیے دو باتیں ضروری ہیں:
۱۔ صدق کا باقی رہنا، یعنی اگر پہلا قضیہ سچا ہے یا سچا مانا گیا ہے تو دوسرا جو اس کا الٹا ہے وہ بھی سچا ہی ہو یا سچا مانا جا سکے۔
۲۔ کیف کا باقی رہنا، یعنی اگر پہلا قضیہ موجبہ ہو تو دوسرا جو اس کا الٹا ہے وہ بھی موجبہ ہو اور اگر پہلا سالبہ ہو تو دوسرا بھی سالبہ ہو۔
جب یہ دو باتیں ضروری ہیں تو اب چار قاعدے یاد کرلو:
۱۔ موجبہ کلیہ کا عکسِ مستوی موجبہ جزئیہ آتا ہے۔ جیسے: ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘ کا عکسِ مستوی ہے ’’ بعض جان دار انسان ہیں‘‘۔3
۲۔ موجبہ جزئیہ کا عکسِ مستوی موجبہ جزئیہ ہی آتا ہے۔ جیسے: ’’بعض انسان جان دار ہیں‘‘ کا عکسِ مستوی ہے ’’بعض جان دار انسان ہیں‘‘۔
۳۔ سالبہ کلیہ کا عکسِ مستوی سالبہ کلیہ آتا ہے۔ جیسے: ’’کوئی انسان پتھر نہیں‘‘ کا عکسِ مستوی ہے‘‘ کوئی پتھر انسان نہیں‘‘۔
۴۔ سالبہ جزئیہ کا عکسِ مستوی ہر جگہ لازمی طور سے نہیں آتا۔1 جیسے: ’’بعض جان دار انسان نہیں‘‘ سالبہ جزئیہ ہے اور