مدلول: دوسری چیز جس کا علم ہوا ہے۔ جیسے: لکھنے کا آلہ اور آگ۔
وضع: ایک چیز کو دوسری چیز کے لیے اس طرح خاص کر دینا کہ پہلی چیز جانتے ہی دوسری چیز معلوم ہوجائے۔ جیسے: لفظ ’’قلم‘‘ لکھنے کے آلہ کے لیے مقرر کیا گیا ہے، اور لفظ ’’چاقو‘‘ کاٹنے کے آلہ کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ پس لفظ قلم سے لکھنے کا آلہ اور لفظ چاقو سے کاٹنے کا آلہ جو سمجھا جاتا ہے وہ وضع کی وجہ سے سمجھا جاتا ہے۔
موضوع: پہلی چیز جس کو خاص کیا گیا ہے۔ جیسے: لفظ قلم اور چاقو۔
موضوع لہٗ: دوسری چیز جس کے لیے خاص کیا گیا ہے۔ جیسے: لکھنے کا آلہ یعنی پین اور کاٹنے کا آلہ یعنی دستہ اور پھل کا مجموعہ۔
چھٹا سبق
دلالت کی قسمیں
دلالت کی دو قسمیں ہیں، دلالتِ لفظیہ اور دلالتِ غیر لفظیہ۔
! دلالتِ لفظیہ وہ دلالت ہے جس میں دال لفظ ہو۔ جیسے: لفظ زید کی دلالت اس کی ذات پر۔
@ دلالتِ غیر لفظیہ وہ دلالت ہے جس میں دال لفظ نہ ہو۔ جیسے: دھویں کی دلالت آگ پر۔
پھر دلالتِ لفظیہ کی تین قسمیں ہیں، وضعیہ، طبعیہ اور عقلیہ۔
۱۔ دلالت ِلفظیہ وضعیہ وہ دلالت ہے جس میں دال لفظ ہو اور دلالت وضع 1کی وجہ سے ہو۔ جیسے: لفظ زید کی دلالت اس کی ذات پر ۔
۲۔ دلالتِ لفظیہ طبعیہ وہ دلالت ہے جس میں دال لفظ ہو اور دلالت طبیعت کے تقاضے2 سے ہو۔ جیسے: آہ آہ کی دلالت کسی سخت تکلیف پر۔
۳۔ دلالت لفظیہ عقلیہ وہ دلالت ہے جس میں دال لفظ ہو اور دلالت عقل کے تقاضے3 سے ہو۔ جیسے: دیوار کے پیچھے سے سنے ہوئے لفظ دیز1 کی دلالت کسی بولنے والے پر۔
اسی طرح دلالتِ غیر لفظیہ کی بھی تین قسمیں ہیں۔ وضعیّہ، طبعیہ اور عقلیہ۔
۱۔ دلالت غیر لفظیہ وضعیّہ وہ دلالت ہے جس میں دال لفظ نہ ہو اور دلالت وضع کی وجہ سے ہو۔ جیسے: لکھے ہوئے