۴۔ اگر سورج نکلے گا تو زمین روشن ہوگی، شرطیہ موجبہ متصلہ لزومیہ ہے۔
۵۔ اگر وضو کرو گے تو نماز صحیح ہوگی، شرطیہ موجبہ متصلہ لزومیہ ہے۔
۶۔ اگر ایمان کے ساتھ اعمالِ صالحہ کرو گے تو جنت میں جاؤ گے، شرطیہ موجبہ متصلہ لزومیہ ہے۔
سبق نمبر p
۱۔ یہ شے گھوڑا ہے یا گدھا، شرطیہ موجبہ منفصلہ عنادیہ اور مانعۃ الجمع ہے۔
۲۔ یہ چیز یا تو جان دار ہے یا سپید ہے، شرطیہ موجبہ منفصلہ اتفاقیہ ہے۔
۳۔ زید عالم ہے یا جاہل ہے، شرطیہ موجبہ منفصلہ عنادیہ اورحقیقیہ ہے۔
۴۔ عمر بولتا ہے یا گونگا ہے، شرطیہ موجبہ منفصلہ عنادیہ اور حقیقیہ ہے۔
۵۔ بکر شاعر ہے یا کاتب، شرطیہ موجبہ منفصلہ اتفاقیہہے۔
۶۔ زید گھر میں ہے یا مسجد میں، شرطیہ موجبہ منفصلہ عنادیہ اور حقیقیہ ہے۔
۷۔ خالد بیمار ہے یا تندرست ہے، شرطیہ موجبہ منفصلہ عنادیہ اور حقیقیہ ہے۔
۸۔ زید کھڑا ہے یا بیٹھا ہے، شرطیہ موجبہ منفصلہ عنادیہ اور مانعۃ الجمع ہے۔
۹۔ آدمی نیک بخت ہے یا بد بخت ہے، شرطیہ موجبہ منفصلہ عنادیہ اور حقیقیہ ہے۔
سبق نمبر u
۱۔ ہر گھوڑا جان دار ہے، اس کی نقیض ہے بعض گھوڑے جان دار نہیں ہیں۔
۲۔ بعض جان داروں میں سے بکری ہے، اس کی نقیض ہے کوئی جانور بکری نہیں ہے۔
۳۔ کوئی انسان درخت نہیں ہے، اس کی نقیض ہے بعض انسان درخت ہیں۔
۴۔ عمرو مسجد میں ہے اور عمرو گھر میں نہیں ہے، ان میں تناقض نہیں، کیوں کہ وحدتِ مکان کی شرط مفقود ہے۔
۵۔ بکر زید کا بیٹا ہے اور بکر عمرو کا بیٹا نہیں ہے، ان میں تناقض نہیں، کیوں کہ وحدتِ اضافت کی شرط مفقود ہے۔
۶۔ فرنگی گورا ہے اور فرنگی گورا نہیں ہے، ان میں تناقض نہیں، کیوں کہ وحدتِ کل وجزکی شرط مفقود ہے۔ پہلے قضیہ میں کھال مراد ہے اور دوسرے میں بال۔
۷۔ ہر انسان جسم ہے، اس کی نقیض ہے بعض انسان جسم نہیں۔
۸۔ بعض سپید جان دار ہیں، اس کی نقیض ہے کوئی سپید جان دار نہیں۔