۱۔ اگر یہ شے گھوڑا ہے تو جسم ضرور ہے۔
۲۔ اگر گھوڑا ہنہنانے والا ہے تو انسان جسم والا ہے۔
۳۔ یہ بات نہیں ہے کہ اگر رات ہوگی تو سورج نکلا ہوا ہو۔
۴۔ اگر سورج نکلے گا تو زمین روشن ہوگی۔
۵۔ اگر وضو کرو گے تو نماز صحیح ہوگی۔
۶۔ اگر ایمان کے ساتھ اعمالِ صالحہ کرو گے تو جنت میں جاؤ گے۔
چھبیسواں سبق
شرطیہ منفصلہ کی دوسری تقسیم
شرطیہ منفصلہ کی پھر تین قسمیں ہیں: حقیقیہ، مانعۃ الجمع اور مانعۃ الخلو۔
۱۔ حقیقیہ وہ قضیہ منفصلہ ہے جس کے مقدم اور تالی میں جدائی کا حکم پائے جانے میں بھی ہو اور نہ پائے جانے میں بھی ہو، یعنی دونوں ایک دم نہ تو ایک چیز میں جمع ہوسکیں، نہ علیحدہ2 ہوسکیں۔ جیسے: یہ عدد (مثلاً: تین) یا تو طاق ہے یا جفت۔ یعنی دونوں نہ ہوں گے اور نہ یہ ہوگا کہ دونوں ہی نہ ہوں۔1
۲۔ مانعۃ الجمع وہ قضیہ منفصلہ ہے جس کے مقدم اور تالی میں جدائی کا حکم صرف پائے جانے میں ہو۔ یعنی دونوں ایک دم ایک چیز میں جمع نہ ہو سکیں، ہاں دونوں علیحدہ ہوسکتے ہیں۔ جیسے: یہ چیز یا تو درخت ہے یا پتھر۔ یعنی کوئی چیز درخت اور پتھر دونوں نہیں ہو سکتی، ہاں ایسی بہت سی چیزیں ہیں جو نہ درخت ہیں نہ پتھر۔ جیسے: کتاب، قلم، کاغذ وغیرہ۔
۳۔ مانعۃ الخلو وہ قضیہ منفصلہ ہے جس کے مقدم اور تالی میں جدائی کا حکم صرف نہ پائے جانے میں ہو، یعنی دونوں ایک دم ایک چیز سے علیحدہ نہ ہوسکیں، ہاں جمع ہو سکتے ہیں۔ جیسے: زید پانی میں ہے یا ڈوبنے والا نہیں ہے، یعنی پانی میں ہونا اور نہ ڈوبنا دونوں باتیں ایک ساتھ جمع تو ہوسکتی ہیں، مگر یہ نہیں ہو سکتا کہ دونوں باتیں نہ ہوں۔ ورنہ یہ صورت2 ہوگی کہ زید پانی میں نہ ہو اور ڈوب جائے، ہاں ایسا ہو سکتا ہے کہ زید پانی میں بھی ہو اور نہ ڈوبے، کیوں کہ وہ تیرنا جانتا ہے۔3
تمرین
ذیل میں لکھے ہوئے قضیوں میں بتلاؤ کہ کون سا قضیہ کس قسم کا ہے۔