۳۳۔ دلیلِ لمی کی تعریف مع مثال بیان کرو۔
۳۴۔ دلیلِ انی کی تعریف مع مثال بیان کرو۔
اکتالیسواں سبق
مادۂ قیاس کا بیان
ہر قیاس کی ایک صورت ہوتی ہے اور ایک مادہ۔
صورتِ قیاس: قیاس کی وہ ہیئت ہے جو ترتیبِ مقدمات اور حدّ اوسط کے ملانے سے حاصل ہوتی ہے۔ اس کو شکل بھی کہتے ہیں۔ سبق نمبر ۳۵ میں اس کی تفصیل آچکی ہے۔
مادۂ قیاس: مقدّماتِ قیاس کے مضامین ومعانی ہیں، جو کبھی یقینی ہوتے ہیں اور کبھی ظنی وغیرہ۔ 1
قیاس کی مادہ کے اعتبار سے پانچ قسمیں ہیں: قیاسِ برہانی، قیاسِ جدلی قیاسِ خطابی، قیاسِ شعری اور قیاسِ سفسطی اور ان کو صناعاتِ خمسہ بھی کہتے ہیں۔
۱۔ قیاسِ برہانی وہ قیاس ہے جو مقدماتِ2 یقینیہ سے بنے، خواہ وہ مقدمات بدیہی ہوں یا نظری۔ جیسے: ’’حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں‘‘ (صغریٰ) اور ’’اللہ کا ہر رسول واجب الاطاعت ہے‘‘ (کبریٰ) پس ’’حضرت محمد ﷺ واجب الاطاعت ہیں‘‘ (نتیجہ)۔
۲۔ قیاسِ جدلی وہ قیاس ہے جو مقدماتِ مشہورہ سے یا کسی فریق کے مانے ہوئے مقدمات سے بنے، خواہ وہ مقدمات صحیح ہوں یا غلط۔ جیسے: ہندؤوں کا یہ کہنا کہ ’’جانور ذبح کرنا برا ہے‘‘ (صغریٰ) اور ’’ہر برا کام واجب الترک ہے‘‘ (کبریٰ) پس ’’جانور کا ذبح کرنا واجب الترک ہے‘‘ (نتیجہ)۔ (باقی اقسام آیندہ سبق میں آئیں گی۔ )
بیالیسواں سبق
قیاس کے باقی اقسام
۳۔ قیاسِ خطابی وہ قیاس ہے جو ایسے مقدمات سے بنے جن کے بارے میں غالب گمان صحیح ہونے کا ہو۔ جیسے: ’’کھیتی نفع بخش چیز ہے‘‘ (صغریٰ) اور ’’ہر نفع بخش چیز اختیار کرنے کے قابل ہے‘‘ (کبریٰ) پس ’’کھیتی کرنا اختیار کرنے کے قابل ہے‘‘ (نتیجہ)۔