’’جب سورج نکلا ہوا ہوگا تو دن موجود ہوگا‘‘ (صغریٰ) ’’لیکن دن موجود نہیں ہے‘‘ (کبریٰ) پس ’’سورج نکلا ہوا نہیں ہے‘‘ (نتیجہ) اس قیاس میں نتیجہ کی نقیض یعنی ’’سورج نکلا ہوا ہوگا‘‘ مذکور ہے۔
قیاسِ استثنائی کی ترکیب ایسے دو قضیوں سے ہوتی ہے جن میں سے پہلا قضیہ شرطیہ ہوتا ہے اور دوسرا حملیہ، اور دونوں کے درمیان حرفِ استثنا ’’لیکن‘‘ آتا ہے، اس لیے اس کو استثنائی کہتے ہیں۔
قیاسِ استثنائی بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ کوئی بھی قضیہ شرطیہ لے کر اس کو صغریٰ بنایا جائے، پھر حرف ’’لیکن‘‘ لا کر اس کے بعد یا تو اس شرطیہ کے مقدم کو بعینہٖ یا تالی کو بعینہٖ یا ان میں سے ہر ایک کی نقیض کو قضیہ حملیہ کی شکل میں رکھ کر کبریٰ بنایا جائے، پھر حدِّاوسط گرا کر نتیجہ نکالا جائے۔ جیسے: مثالِ مذکور میں ’’جب سورج نکلا ہوا ہوگا تو دن موجود ہوگا‘‘ قضیہ شرطیہ ہے اور قیاس استثنائی کا صغریٰ ہے اور ’’لیکن‘‘ حرفِ استثنا ہے اور ’’سورج نکلا ہوا ہے‘‘ بعینہٖ مقدم ہے جو کبریٰ ہے اور ’’دن موجود ہے‘‘ نتیجہ ہے جو حدِّ اوسط حذف کرنے کے بعد نکلا ہے۔
۲۔ قیاسِ اقترانی وہ قیاس ہے جس میں نتیجہ بعینہٖ یا نتیجہ کی نقیض مذکور نہ ہو۔1 اور نہ اس میں حرف ’’لیکن‘‘ ہو۔ جیسے: ’’ہر انسان جان دار ہے‘‘ (صغریٰ) اور ’’ہر جان دار جسم والا ہے‘‘ (کبریٰ) پس ’’ہر انسان جسم والا ہے‘‘ (نتیجہ)۔
فائدہ: قیاسِ اقترانی میں نتیجہ کے اجزا الگ الگ تو مذکور ہوتے ہیں، مگر پورا نتیجہ بعینہٖ یا اس کی نقیض مذکور نہیں ہوتی، نہ اس میں حرف ’’لیکن‘‘ ہوتا ہے، اس وجہ سے اس کو اقترانی کہتے ہیں۔ اقتران کے معنی ہیں ’’ملنا‘‘، اس قیاس میں صغریٰ کبریٰ ملے ہوئے ہوتے ہیں ’’لیکن‘‘ کا فصل نہیں ہوتا، اس لیے اس کو اقترانی کہا جاتا ہے۔
سینتیسواں سبق
استقرا کا بیان
استقرا کے لغوی معنی ہیںجائزہ لینا، تلاش وجستجو کرنا۔ اور اصطلاحی معنی ہیں کسی کلی کی جزئیات کا جائزہ لینا اور جب ہر ہر جزئی میں کوئی خاص بات ملے تو کلی کے تمام افراد پر اس خاص بات کا حکم کر دینا۔ جیسے: ’’دہلی کا رہنے والا‘‘ ایک کلی ہے اور دہلی میں رہنے والے سب لوگ اس کی جزئیات ہیں، کسی نے ان کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ہر ایک عقل مند ہے، پس اس نے کلی حکم لگا دیا کہ دہلی کے رہنے والے عقل مند ہیں تو یہ استقرائی حکم ہے۔
استقرا کا حکم: استقرا یقین کا فائدہ نہیں دیتا، اس لیے کہ ممکن ہے دہلی کا رہنے والا کوئی آدمی ایسا بھی ہو جس میں عقل نہ ہو اور وہ اس شخص کی تلاش میں نہ آیا ہو۔ البتہ اگر کسی کلی کے افراد محدود ہوں، ہر ہر فرد کا جائزہ لے کر کوئی حکم لگایا