۷۔ ممیانا۔ بکری
تیرہواں سبق
کلی عرضی کی قسمیں
کلی عرضی کی دو قسمیں ہیں خاصہ اور عرض عام۔
۱۔ خاصہ وہ کلی عرضی ہے جو ایک حقیقت کے افراد کے ساتھ خاص ہو۔ جیسے: ضاحک، انسان کا خاصہ ہے، کیوں کہ وہ زید، عمر، بکر وغیرہ کے ساتھ خاص ہے جن کی ماہیت ایک ہے۔
۲۔ عرضِ عام وہ کلی عرضی ہے جو ایک حقیقت کے افراد کے ساتھ خاص نہ ہو بلکہ چند مختلف حقیقتیں رکھنے والے افراد پر صادق آئے۔ جیسے: ماشِيْ (پاؤں سے چلنے والا) ہونا انسان کا عرضِ عام ہے، کیوں کہ وہ انسان، فرس، بقر، غنم وغیرہ مختلف حقیقتیں رکھنے والے افراد پر صادق آتا ہے۔
فائدہ: کلیاں سب پانچ ہیں: ۱۔ جنس۔ ۲۔ نوع۔ ۳۔ فصل۔ ۴۔ خاصہ۔ ۵۔ عرضِ عام۔
تمرین
ذیل میں دو دو چیزیں لکھی جاتی ہیں بتاؤ کون کس کے لیے خاصہ یا عرضِ عام ہے؟
۱۔ انسان۔ کاتب ۲۔ انسان۔ قائم ۳۔ غنم۔ ماشی ۴۔ انسان ۔ ہندی
چودہواں سبق
اصطلاح ما ہُو کا بیان
مَاہُو کے ذریعہ کسی چیز کی ماہیت دریافت کی جاتی ہے۔ جیسے : الإِنْسَانُ مَا ہُوَ؟ (انسان کی حقیقت کیا ہے؟) ماہو کے جواب میں کبھی حقیقتِ مختصہ1 آتی ہے اور کبھی حقیقتِ مشترکہ، اس سلسلہ میں قاعدہ یہ ہے کہ
۱۔ اگر ماہو سے ایک چیز کے بارے میں سوال کیا جائے تو جواب میں حقیقتِ مختصہ آئے گی۔ جیسے: پوچھا جائے کہ الإنْسَانُ مَا ہُو؟ تو جواب ہوگا حَیوانٌ ناطقٌ کیوں کہ یہی انسان کی حقیقتِ مخصوصہ ہے۔
۲۔ اور اگر ما ہو سے دو یا زیادہ چیزوں کے بارے میں سوال کیا جائے تو جواب میں حقیقتِ مشترکہ آئے گی۔ جیسے: پوچھا جائے کہ انسان، بیل، بکری کی ماہیت کیا ہے؟ تو جواب ہوگا حیوان، کیوں کہ یہی چیز ان تینوں کی حقیقتِ مشترکہ ہے۔