Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

39 - 65
ہی مطالعہ کر لیا کرتے پس جب وہ صاحب لِسان لوگ اُ ستاذ کے محتاج ہیں تو آج کل کے یہ غیر زبان والے اُ ستاذ سے کیسے مستغنی ہو گئے ۔
 تیسری بات یہ کہ کتاب و سنت اور علمِ دین کی خصوصیت کیوں  ؟  بغیر تعلیم و تعلم کے اور بغیر اُستاذ کے ڈاکٹری ،اِنجینئر نگ ،سائنس ،وغیرہ علوم میں محض مطالعہ پر اِکتفا کیوں نہیں کر لیا جاتا جبکہ اِن میں سے ہر علم و فن میں اُردو کتب کا وسیع ذخیرہ موجود ہے جو قرآن وحدیث کے تراجم کے مقابلہ میں مفصل اور واضح ہیں ۔لیکن اِن علوم میں تو حالت یہ ہے کہ دُوسرے اُستاذ بنائے جاتے ہیں یعنی سکول ، کالج کے اُستاذ علیحدہ اور ٹیوشن پڑھانے والے علیحدہ۔
 چوتھی بات یہ کہ پورا دین سمجھنے کے لیے محض قرآن اور صحاحِ ستہ کا ترجمہ ناکافی ہے۔ ہمارے ایک دوست نے غیر مقلد وں کے ایک جید عالم ِدین اور مناظر پر شرط رکھی کہ وہ پورے دین کے مسائل نہیں صرف نماز کا مکمل طریقہ اور نماز کے ضروری مسائل صرف صحاحِ ستہ سے سکھا دیں، میں اہلِ حدیث مذہب قبول کر لوں گا۔وہ اِس پر آمادہ نہ ہوئے۔ اِس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ بھی سمجھتے ہیں کہ قرآن اور صحاحِ ستہ کا اُردو ترجمہ دین سمجھنے کے لیے کافی نہیں ، اِس کے لیے صحاحِ ستہ کے علاوہ اَحادیث و آثار کا بہت ذخیرہ ہے جو ضروری ہے، وہ نہ صحاحِ ستہ میں ہے نہ حدیث کی دُوسری مروجہ کتب میں ہے مثلاً  اِمام بخاری فرماتے ہیں کہ میں نے ایک لاکھ صحیح اَحادیث میں سے صحیح بخاری کا اِنتخاب کیا ہے اور صحیح بخاری میں تکرار ختم کرکے کل اَحادیث کی تعداد چار ہزار ہے۔ سوال یہ ہے کہ باقی چھیانوے ہزار صحیح اَحادیث کہاں ہیں  ؟  اِمام اَحمد بن حنبل  کو چھ لاکھ صحیح اَحادیث یاد تھیں لیکن مسنداَحمد میں اِن میں سے چند ہزار ہیں باقی حدیثیں کہاں ہیں  ؟  کتاب الآثار کا چالیس ہزار اَحادیث ِصحیحہ سے اِنتخاب ہے باقی اَحادیث کہاں ہیں  ؟  جبکہ مجتہدین کے سامنے وہ سب اَحادیث و آثار تھے اور کوئی بھی صاحب علم اپنے پورے علم کو کتاب میں منتقل کر بھی نہیں سکتا جو کچھ اُس کی کتاب میں ہو گا وہ اُس کے علم کا کچھ ہی حصہ ہو گا۔ جب یہ صورتِ حال ہے تو دین سمجھنے کے لیے صرف قرآن کا اُردو ترجمہ اور صحاحِ ستہ کے اُردو تراجم کیونکر کافی ہو سکتے ہیں  ؟  جبکہ صحاحِ ستہ کی اَحادیث ملاکرچھ سات ہزار سے زیادہ نہیں ہیں۔ اَصل
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter