ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
''حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا ۖ نے فرمایا : ہر نبی کے کچھ رفیق ہوتے ہیں اور میرے رفیق جنت میں عثمان ہیں۔'' (٣) عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ جَائَ عُثْمَانُ اِلٰی النَّبِیِّ ۖ بِاَلْفِ دِیْنَارٍ فِیْ کُمِّہ حِیْنَ جَھَّزَ جَیْشَ الْعُسْرَةِ فَنَثَرَھَا فِیْ حِجْرِہِ فَرَاَیْتُ النَّبِیَّ ۖ یُقَلِّبُھَا فِی حِجْرِہِ وَیَقُوْلُ : مَاضَرَّ عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْیَوْمِ ، مَرَّتَیْنِ۔ ( رواہ احمد ) ''حضرت عبدالرحمن بن سمرة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان نبی ۖ کے پاس ایک ہزار اَشرفیاں اپنی آستین میں رکھ کر لائے جس وقت آپ غزوۂ تبوک کا سامان کر رہے تھے اور آپ ۖ کی گود میں ڈال دیں پس میں نے نبی ۖ کو دیکھا کہ آپ اُن اَشرفیوں کو اُلٹتے پلٹتے تھے اور فرماتے تھے کہ عثمان کو اَب کچھ نقصان نہیں ہو سکتا، آج کے بعد جو چاہیں کریں، دو مرتبہ یہی فرمایا۔ '' (٤) عَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ صَعِدَ اُحُدًا وَ اَبُوْبَکْرٍ وَ عُمَرُ وَ عُثْمَانُ فَرَجَفَ بِھِمْ فَضَرَبَہ بِرِجْلِہ فَقَالَ : اُثْبُتْ اُحُد فَاِنَّمَا عَلَیْکَ نَبِیّ وَصِدِّیْق وَ شَہِیْدَانِ ۔ ( بخاری شریف رقم الحدیث ٦٠٨٣ ) ''حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ۖ ایک روز اُحد پہاڑ پر چڑھے اور آپ ۖ کے ساتھ اَبوبکر وعمر و عثمان بھی تھے، پہاڑ ہلنے لگا تو آپ ۖ نے اپنے پاؤں سے اُس کو اِشارہ کیا کہ اے اُحد ٹھہر جا، تیرے اُوپر ایک نبی اورایک صدیق اور دو شہید ہیں۔ '' ف : یہ واقعہ متعدد بار ہوا ہے۔ ایک مرتبہ کوہِ ثبیر پر بھی ایسا ہوا ہے اور اُس وقت بھی آنحضرت ۖ نے ایسا ہی فرمایا تھا۔ (٥) وَعَنْ اَبِیْ مُوْسٰی الاَشْعَرِیِّ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ ۖ فِیْ حَائِطٍ مِنْ حِیْطَانِ الْمَدِیْنَةِ فَجَائَ رَجُل فَاسْتَفْتَحَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ ۖ اِفْتَحْ لَہ وَبَشِّرْہُ بِالْجَنَّةِ،فَفَتَحْتُ لَہ فَاِذَا اَبُوْبَکْرٍ فَبَشَّرْتُہ بِمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ۖ فَحَمِدَ اللّٰہَ