Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

26 - 65
''حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا  ۖ  نے فرمایا  :  ہر نبی کے کچھ رفیق ہوتے ہیں اور میرے رفیق جنت میں عثمان ہیں۔'' 
(٣)  عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ جَائَ عُثْمَانُ اِلٰی النَّبِیِّ  ۖ  بِاَلْفِ دِیْنَارٍ فِیْ کُمِّہ حِیْنَ جَھَّزَ جَیْشَ الْعُسْرَةِ فَنَثَرَھَا فِیْ حِجْرِہِ فَرَاَیْتُ النَّبِیَّ  ۖ  یُقَلِّبُھَا فِی حِجْرِہِ وَیَقُوْلُ :  مَاضَرَّ عُثْمَانَ مَا عَمِلَ بَعْدَ الْیَوْمِ ، مَرَّتَیْنِ۔ ( رواہ احمد )  
''حضرت عبدالرحمن بن سمرة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان نبی  ۖ  کے پاس ایک ہزار اَشرفیاں اپنی آستین میں رکھ کر لائے جس وقت آپ غزوۂ تبوک کا سامان کر رہے تھے اور آپ  ۖ  کی گود میں ڈال دیں پس میں نے نبی  ۖ  کو دیکھا کہ آپ اُن اَشرفیوں کو اُلٹتے پلٹتے تھے اور فرماتے تھے کہ عثمان کو اَب کچھ نقصان نہیں ہو سکتا، آج کے بعد جو چاہیں کریں، دو مرتبہ یہی فرمایا۔ ''
(٤)  عَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِیَّ  ۖ  صَعِدَ اُحُدًا وَ اَبُوْبَکْرٍ وَ عُمَرُ وَ عُثْمَانُ فَرَجَفَ بِھِمْ فَضَرَبَہ بِرِجْلِہ فَقَالَ :  اُثْبُتْ اُحُد فَاِنَّمَا عَلَیْکَ نَبِیّ وَصِدِّیْق وَ شَہِیْدَانِ ۔
( بخاری شریف رقم الحدیث  ٦٠٨٣ )
''حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی  ۖ  ایک روز اُحد پہاڑ پر چڑھے اور آپ  ۖ  کے ساتھ اَبوبکر وعمر و عثمان بھی تھے، پہاڑ ہلنے لگا تو آپ  ۖ  نے اپنے پاؤں سے اُس کو اِشارہ کیا کہ اے اُحد ٹھہر جا، تیرے اُوپر ایک نبی اورایک صدیق اور دو شہید ہیں۔ ''
ف  :  یہ واقعہ متعدد بار ہوا ہے۔ ایک مرتبہ کوہِ ثبیر پر بھی ایسا ہوا ہے اور اُس وقت بھی آنحضرت  ۖ  نے ایسا ہی فرمایا تھا۔ 
(٥)  وَعَنْ اَبِیْ مُوْسٰی الاَشْعَرِیِّ  قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِیِّ  ۖ  فِیْ حَائِطٍ مِنْ حِیْطَانِ الْمَدِیْنَةِ فَجَائَ رَجُل فَاسْتَفْتَحَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ  ۖ  اِفْتَحْ لَہ وَبَشِّرْہُ بِالْجَنَّةِ،فَفَتَحْتُ لَہ فَاِذَا اَبُوْبَکْرٍ فَبَشَّرْتُہ بِمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ  ۖ  فَحَمِدَ اللّٰہَ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter