ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
منع کرتا ہوں مگرو اللہ ! اِن ناولوں سے وہ ہزار درجہ بہتر ہیں۔ اِن کے برابروہ اَخلاق کو خراب نہیں کرتیں، قصے گو اُن میں بھی خرافات ہیں مگر اِختلاط کی تدبیریں اور وصول اِلی المقصود کے حیلے اُن میں ایسے ہیں جو نہایت دُشوار ہیں مثلاً شہزادہ کا گُل بکاؤلی کے باغ میں پہنچنا کیسے ہوا کہ راستہ میں ایک دیو مِلا اُس کواُس نے ماموں بنا یا اُس کو رحم آیا اور اُس نے اُس کو باغ میں پہنچادیا اِسی طرح اور بھی تمام صورتیں ہیں جو اِنسان کے قبضہ میں نہیں خداہی چاہے تو اِن طریقوں سے مقصود میسر آسکتا ہے۔ اور اِن کمبخت ناولوں میں توایسی سہل ترکیبیں لکھی ہیں کہ جن سے ہر شخص کام لے سکتا ہے مثلاً یہ کہ عاشق نے کسی جلاہن یا کسی نائن کو لالچ دیا کہ میں تجھ کواِتنے روپیہ دُوں گا فلاں لڑکی سے مجھے مِلا دے، اَب یہ ترکیب ایسی آسان ہے کہ جس کے پاس روپیہ ہووہ اِس سے باآسانی کام نکال سکتا ہے کیونکہ ایسی عورتیں بہت جلدلالچ میں آجاتی ہیں، نہ اُن میں دین ہے نہ حیا ،نہ کسی کی آبرو کا اُن کو خیال، اِن کے ذریعہ سے گھروں میں کچھ واقعات ہوجانا بڑی بات نہیں اِس لیے میں اِن ناولوں کو گل بکاؤلی وغیرہ سے بھی بدتر جانتا ہوں۔ خدا کے واسطے اپنی عورتوں کو اِن ناپاک کتابوں سے بچاؤ اور ناول وغیرہ کو ہرگز اپنے گھر میں نہ گھسنے دو اگر کہیں نظر پڑجائے تو فورًا جلادو، یہ نہایت سخت مضر ہے، اِس سے بعض دفعہ عورتوں کی آبرو برباد ہوجاتی ہے۔ (حقوق الزوجین ) لڑکیوں کے لیے شعر و شاعری اور نظمیں پڑھنا : بعض عورتیں نعت کی کتابیں منگاتی ہیں اور اُن میں کہیں خود حضور ۖ کی شان میں گستاخی ہوتی ہے، کہیں حق تعالیٰ کی شان میں گستاخی ہوتی ہے، اِن کتابوں میں بہت سے اَشعار خلافِ شریعت ہوتے ہیں جن کا پڑھنا بھی جائز نہیں۔ (حقوق الزوجین ) بعض جگہ ہم نے دیکھا ہے کہ لڑکیوں کو اَشعار یاد کرائے جاتے ہیں وہ اُن کو گاتی ہیں۔ وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ تصوف کے اَشعار ہیں اِن سے اَخلاق کی دُرستی ہے ،شعر اَشعار کاپڑھنا عورتوں کے لیے