ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2014 |
اكستان |
|
یا اُن کے کپڑے ( اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ ) یا غلام آزاد کرنا ١ لیکن اگر کسی کے پاس کچھ بھی نہیں ہے اِن میں سے، اپنے کھانے کو نہیں میسر دس کو کہاں سے کھلائے گاتو (فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ) جسے نہ میسر آئیں یہ چیزیں وہ تین دِن روزہ رکھے (ذَالِکَ کَفَّارَةُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ ) یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب قسم کھا بیٹھو ( وَاحْفَظُوْا اَیْمَانَکُمْ )قسموں کی حفاظت کرو بِلا وجہ نہ کھائو قسم ۔ توآدمی اگر سچ ہی بولے تو قسم کی ضرورت ہی نہیں پڑتی، جھوٹ بولے تو پھر گڑ بڑ کر نے کی ضرورت پڑتی ہے، ایسی چیزوں میں پڑجاتا ہے لیکن باوجود اِن تمام چیزوں کے کبھی کبار توقسم کھاتا ہی ہے آدمی تو پھر تمام چیزوں میں خیال رکھے۔ ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ شَھَادَةُ الزُّوْرِ جھوٹی گواہی ،'' زُور ''کہتے ہیں ہیر پھیر کو تو ہیر پھیر کی بات جو ہے وہ قَوْلَ الزُّورْ ہوتی ہیہیر پھیر کی بات کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کہہ کیا رہا ہے ، ہیرا پھیری ہیرا پھیری۔ اور یہاں آیا ہے شَھَادَةُ الزُّوْرِ تو اِس کے معنی ہوں گے جھوٹی گواہی تو یہ جھوٹی گواہی جو ہے یہ بھی غلط ہے اور یہ کبائر میں شمار ہے اِنسان اِسے معمولی سمجھتا ہوگا لیکن یہ نہیں ہے، اِس میں حق تلفی ہوجاتی ہے یا اِدھر کی چیز اُدھر یا اُدھر کی چیز اِدھر ایسے ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے گناہوں سے بچائے رکھے اپنی طاعت پر توفیق دے اور ہمیں دین پر چلا تا رہے اور آخرت میں ساتھ نصیب فرمائے رسول اللہ ۖ کا، آمین ۔اِختتامی دُعا................ ١ اِسلام نے ''غلامی ''ختم کرا کر ''آزادی'' کو رائج کیا ۔(محمود میاں غفرلہ)