ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
ور وہ بھی بغیر لاؤڈ سپیکر کے کیونکہ شیعہ ایک اِلزام تراش اور گلیر فرقہ ہے جو صحابہ کرام ،اہل بیت ِعظام ، اَزواجِ مطہرات پر اِلزام تراشیوں سے کام لیتے ہوئے گالیاں بکتا ہے بلکہ معاذ اللہ اُن کی تکفیر بھی کرتا ہے۔ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اِرشاد ہے کہ میرے بارے میں (نبی علیہ السلام کی بیان فرمودہ مثال کے مطابق)دو قسم کے آدمی ہلاک ہو جائیں گے ایک وہ جو میری محبت میں حد سے تجاوز کرتے ہوئے مجھ سے ایسی باتیں منسوب کرے گا جو مجھ میں نہ ہوں گی، دُوسرا وہ جو مجھ سے بُغض رکھے گا مجھ سے عداوت اُس کو اِس درجہ بھڑکائے گی کہ وہ مجھ پر بہتان دھرے گا۔(مُسندِ اَحمد بحوالہ مشکوة ص ٥٦٥) حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیان فرمودہ نبی علیہ السلام کی پیشنگوئی پوری ہوئی ''خوارج'' نے آپ پر اِلزام دھرے اور ''روافض'' نے آپ کو حد سے بڑھا دیا اور حدیث کے مطابق دونوں کی آخرت برباد ہو گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ عاشورہ محرم کا دِن ساری دُنیا میں اہلِ سنت والجماعت بلکہ یہودو نصاریٰ کے ہاں بھی ہزاروں سال سے یومِ نجات و شکر کی حیثیت سے متعارف چلا آرہا ہے اِس کی تفصیلات اَحادیث ِ مبارکہ اور معتبرترین کتب ِ تاریخ میں بکثرت موجود ہیں۔ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بے شمار فضائل میں ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ اُن کو راہ ِ حق میں باطل سے لڑتے ہوئے مرتبۂ شہادت اِس بابرکت دِن میں حاصل ہوا جیسے کوئی رمضان المبارک یا جمعہ کے دِن میں شہید ہوجائے تو اُس کی وجہ سے معاذ اللہ رمضان المبارک یا جمعہ کا دِن منحوس نہیں ہوجاتا بلکہ اُس کی فضیلت بر قرار رہتی ہے اور شہید کی شہادت کو چار چاند لگ جاتے ہیں، رافضیوں کا مصنوعی ماتم اور چیخ و پکار اِس دِن کی عالمی اورمسلَّمہ فضیلت کو غبار آلود کر کے اہل اِنصاف کی آنکھوں میں دُھول نہیں ڈال سکتا۔ جب تک گلی بازاروں میںاِن کے جلسے جلوس ہوتے رہیں گے قتل و غارت گری کا سلسلہ ختم ہوتا نظر نہیں آتا اِس کا واحد حل یہی ہے اور اِنصاف کا بھی تقاضا ہے کہ حکومت ِ وقت حالات کی نزاکت کا اِدراک کرتے ہوئے سڑکوں اور بازاروں میں مذہب کے نام پر ہونے والے ہر قسم کے جلسے جلوسوں پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگا دے بصورتِ دیگر معمولی غفلت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اور عوام الناس