Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013

اكستان

39 - 64
حقیقت ِدُعا  :
اِمام فخر الدین رازی   تفسیرِکبیر میں لکھتے ہیں  :
حقیقة الدعاء استدعاء العبد ربہ جلّ جلالہ العنایة و استمدادہ یاہ المعونة  ١ ''دُعا کی حقیقت یہ ہے کہ بندہ اپنے رب سے مدد اور رحمت و عنایت کا طلبگار رہے۔''
اِس سے معلوم ہوا کہ دُعا کے مفہوم میں بہت وسعت ہے، اپنے دینی ودُنیوی مطالب، زبان سے، دل سے یاحال سے پیش کرنا، تسبیح وتہلیل کرنا، یادِ اِلٰہی میں لگے رہنا بھی دُعا کے مفہوم میں داخل ہے۔
 اَصل عبادت یہ ہے کہ بندہ کی ہر اَداسے یہ ظاہر ہوتا رہے کہ یہ بندہ ہے اور وہ رب ہے، یہ مخلوق ہے اور وہ خالق ہے، یہ محتاج ہے وہ غنی ہے، یہ عاجزہے وہ قادرہے، جو اِس اَمر سے گریز کرتا ہے وہ دُعا کو مؤثر نہیں سمجھتا اور نہ وہ اپنے آپ کو '' عَبد'' اور ''ربُّ الارباب'' کو ''رب'' مانتا ہے، اِس کی سزا جہنّم ہے ۔ قرآن کہتا ہے  :
( وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِ أَسْتَجِبْ لَکُمْ ۔ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَ ) ٢ 
'' اور تمہارے پروردگار نے کہاہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری دُعائیں قبول کروں گا، بے شک جو لوگ تکبر کی بناء پر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں، وہ ذلیل ہوکرجہنّم میں داخل ہوں گے۔''
حدیث میں آتاہے  :  اَلدُّعَائُ ہُوَ الْعِبَادَةُ   یعنی  ''دُعا اَصلِ عبادت ہے''
اور دُوسری حدیث میں آیاہے  :  اَلدُّعَائُ مُخُّ الْعِبَادَةِ   یعنی  ''دُعا مغزِ عبادت ہے۔''
اہل سنت (اَشاعرہ وماتریدیہ)کا دُعا کے متعلق عقیدہ  :
دُعا کی اہمیت واِفادیت کو اور اِس حقیقت کو کہ اللہ تعالیٰ اپنی مشیّت واِرادہ میں آزاد ہے،  تسلیم کرتے اور اِس اَمر کے قائل ہیں کہ دُعا کو قبول کرنا اور اُس کا رَد کرنا اللہ تعالیٰ کے اِختیار میں ہے۔ 
   ١   تفسیرِکبیر  ج ٢  ص ٩٢١    ٢   سُورة المؤمن  آیت  ٥٩

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 7 1
4 اِنہوں نے کچھ سوالات کیے ۔ 8 3
5 اِیمان کا اہم ثمرہ : 8 3
6 نفس کی فناء : 9 3
7 ٹھکائی سے ہی جھوٹے نبی کا دماغ درست ہو گیا : 9 3
8 اپنی ''ذات'' کی نفی : 10 3
9 زبان کا عمل اللہ کی یاد : 10 3
10 لوگوں کے ساتھ معاملات ،مثال سے وضاحت : 11 3
11 'بات'' بھی اَمانت ہوتی ہے : 12 3
12 حاکم پر کافر سے اِنصاف بھی فرض ہے : 13 3
13 اِقامت ِدین و جہاد بھی حاکم کا فریضہ ہے : 13 3
14 ہمارے ہاں کے بڑے، ہندوؤں سے ڈریں : 14 3
15 عدل پر مبنی تجارتی پالیسی : 14 3
16 پاکستان میں آئینِ اِسلامی کا نفاذ 17 1
17 اُس کا طریقہ ، اُس کے فوائد 17 16
18 فوائد : 17 16
19 پردہ کے اَحکام 19 1
20 شہوت بالامارِد کی اِبتداء : 19 19
21 شہوت بالامارِد کی قباحت و خباثت 20 19
22 شہوت بالامارِد میں اِبتلاء ِعام : 21 19
23 عشق یا فِسق اور شہوت بالقلب : 21 19
24 لفظ ''لواطت'' کا اِستعمال درست نہیں : 22 19
25 شہوت کی اَقسام 22 19
26 اچھا کھانے اور فضول باتوں کا نشہ : 22 19
27 عشاء کے بعد کی مجلس : 23 19
28 بد نگاہی کا مرض کیسے پیدا ہوتا ہے : 23 19
29 بد نگاہی سے بچنے کی تدبیر : 23 19
30 بدنگاہی چھوڑنے کے لیے آسان علاج : 24 19
31 بد نگاہی میں مبتلا شخص کا آسان علاج : 24 19
32 اِمام اَبو حنیفہ کا تقوی اور اَمردوں سے اِحتیاط : 25 19
33 حضرت تھانوی کی اِحتیاط : 25 19
34 سیرت خُلفَا ئے راشد ین 26 1
35 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 26 34
36 حضرت فاروقِ اَعظم کے مکاشفات وکرامات 26 34
37 اِسلامی اَذکار و دُعائیں 33 1
38 اَحکام و فضائل 33 37
39 رُوحانی زندگی کی بقا واِصلاح : 33 37
40 ذکر و دُعا پر اِطمینانِ قلب کا الٰہی وعدہ : 35 37
41 عالمِ اَسباب میں دُعا : 36 37
42 نظامِ عبادت میں اَذکار اور دُعائیں : 37 37
43 دُعا کے معنٰی : 38 37
44 حقیقت ِدُعا : 39 37
45 دُعا کی اَقسام : 40 37
46 اِنفرادی دُعائیں : 40 37
47 اِجتماعی دُعائیں : 40 37
50 نظامِ اَذکارواَدعیہ کی غایت : 41 37
52 صوفیہ کے اَوراد و اَذکار: 41 37
53 دس کلماتِ اَذکار کاتذکرہ جن کاہرشریعت میں رواج ومعمول رہا : 42 37
54 دُعامانگنے کا سادہ اور آسان طریقہ : 43 37
55 دُعااور تعوذ کی مثال : 43 37
56 تین طریقوں سے دُعاؤں کاآغاز : 44 37
57 لفظ اَللّٰھُمَّ سے دُعائو ں کاآغاز: 45 37
58 دُعا میں حضورِ قلب : 45 37
59 گلدستۂ اَحادیث 47 1
60 وفیات 52 1
61 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 53 1
62 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 53 61
63 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 53 61
64 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 54 61
65 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 56 61
66 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 57 61
67 عالمی خبریں 61 1
68 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter