ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
نے جناب سے سنا ہے ،حدیثیں گویا پھر اُن میں وہ دیکھوں گا۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اُن میں بھی نہ ملے تو ؟ پھر اِنہوں نے عرض کیا کہ اَجْتَھِدُ بِرَأْیِ میں اپنی رائے سے پھر اِجتہاد کروں گا تو آقائے نامدار ۖ نے اِنہیں منع نہیں کیا بلکہ اِجازت دی اور پسند فرمایا۔ تو ایسے صحابی جنہوں نے فتوئے اور فیصلے دیے ہوں اور رسول اللہ ۖ نے اُن پر اِعتماد کیا یہ اُس درجہ کے صحابی ہیں۔ تو ایسے ہوجاتا ہے کہ ایک آدھ دفعہ غلطی ہوجائے تو وہ غلطی فائدے کا باعث بن جاتی ہے کہ پھر آدمی کو یہ اِحساس ہوجاتا ہے کہ مجھے معلومات کم ہیں معلومات مکمل کرنی چاہییں علم کی طرف توجہ بڑھ جاتی ہے تو اِن کا اِسی طرح ہوا ہے پھر رسول اللہ ۖ نے اِن کی تعریف کی ہے اور فرمایا ہے اَعْلَمُھُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ حلال اور حرام کوجاننے والے سب سے زیادہ یہ معاذ اِبن جبل ہیں۔ اِنہوں نے کچھ سوالات کیے ۔ ٭ ایک سوال یہ تھا کہ اِیمان میں افضل ترین کیفیت کیا ہے ؟ اِیمان لانے کے بعد اِنسان کی قلبی کیفیات بدلتی ہیں ایک کافر اور مومن میں بڑا فرق ہوجاتا ہے تو اِیمان قبول کرنے کے بعد کون سی چیز ایسی ہے کون سی کیفیت ایسی ہے کہ جو نمایاں بھی ہو سمجھ میں بھی آئے اور افضل بھی ہو ،سب سے افضل ۔ اِیمان کا اہم ثمرہ : تو رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا اَنْ تُحِبَّ لِلّٰہِ وَتُبْغِضَ لِلّٰہِ کہ تم محبت کرو کسی سے تو خدا کے لیے اور بغض رکھو تو خدا کے لیے، اپنی ذات کے لیے نہ ہو۔ کسی میں نیکی کی اگر دیکھتے ہو صلاحیتیں اور کیفیت دیکھتے ہو اُس کی نیکی کی تو اُس سے محبت کرنے لگو اور وہی اگر برائی کرنے لگے تو دُور ہوجاؤ اور برا آدمی برائی کرے تو برا لگے اور جب وہی آدمی نیکی پر آجائے تو اچھا لگنے لگے تو معلوم ہوا کہ اُس آدمی سے نہیں ہے محبت نہ نفرت بلکہ اگر خدا کی اِطاعت کر رہا ہے کوئی بھی ہو تو وہ اچھا لگتا ہے اور خدا کی نافرمانی کر رہا ہے کوئی بھی ہو تو وہ برا لگتا ہے۔ تو اَنْ تُحِبَّ لِلّٰہِ وَتُبْغِضَ لِلّٰہِ خدا ہی کے لیے محبت اور خدا ہی کے لیے نفرت یہ رہ جائے یہ کیفیت ہوجائے دِل کی تو یہ ٹھیک ہے یہ اِیمان کی سمجھئے علامت۔