ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
خدا تعالیٰ کو یہ فعل بہت ہی ناگوار ہے چنانچہ حضرت لوط علیہ السلام کو حکم ہواکہ اپنی قوم کو اِس فعل سے روکو ورنہ سخت عذاب آئے گا، اُنہوں نے بہت سمجھایا مگر وہ باز نہ آئے، آخر عذاب نازل ہوا اور سب کے سب تباہ ہوگئے۔ حق تعالیٰ نے قومِ لوط پر جو سنگین عذاب نازل کیا ہے وہ سب کو معلوم ہے کہ اُس کی نظیر نہیں ملتی ۔اِسی سے معلوم ہو سکتا ہے کہ یہ فعل کیسا سنگین ہے کیونکہ کفر تو تمام کفار میں مشترک تھا لیکن عذاب کی نوع (قسم) کا مختلف ہونا بظاہر خصوصیت ِاَفعال ہی کی وجہ سے تھا۔ (الکمال فی الدین ص ٢٦٨ ملحقہ دین و دُنیا) شہوت بالامارِد کی قباحت و خباثت : شہوت بالرجال شہوت بالنساء سے بھی اَشد (زیادہ سخت) ہے کیونکہ عورتوں میں محارِم کے ساتھ اِبتلاء کم ہوتا ہے اکثر غیر محارِم سے ہوتا ہے، سووہ کسی نہ کسی وقت تمہارے لیے حلال بھی ہو سکتی ہے اگر وہ کنواری ہے تو اُس وقت نکاح کا پیغام دیا جا سکتا ہے اور اگر شوہر والی ہے تو ممکن ہے شوہر مرجائے یا طلاق دے دے تو پھر تم اُس سے نکاح کر سکتے ہو۔ بہرحال اُس میں حلت کی توقع ہے گو کسی وقت ہو اور گو توقع ضعیف ہی ہو مگر اَمردوں کا حلال ہونا تو کسی وقت بھی متوقع نہیںبلکہ بعضے گناہ تو ایسے ہیں کہ جو جنت میں جاکر گناہ نہ رہیں گے مثلاً شراب پینا دُنیا میں گناہ ہے لیکن جنت میں شراب ملے گی اور شہوت بالرجال ایسا خبیث فعل ہے کہ جنت میں بھی اِس کا وقوع نہ ہوگا۔ پس یہ زنا اور شراب خوری سے بھی بدتر ہے بلکہ شراب میں تو جو کچھ حرمت ہے، سکر (نشہ) کی وجہ سے ہے۔ اگر کسی تدبیر سے شراب کا سکر زائل ہوجائے مثلاً سرکہ بن جائے تو بعینہ اُس کا پینا حلال ہوجاتا ہے لیکن شہوت بالامرد کی خباثت لذاتہ ہے یہ کسی طرح بھی زائل نہیں ہو سکتی۔ پس یہ فعل حرمت میں سب سے بڑھا ہوا ہے کہ اِس میں کسی طرح بھی حلت کی گنجائش نہیں ہے۔ خوب سمجھ لیجیے کہ اِس منحوس عمل سے باطنی عذاب بھی نازل ہوتا ہے، قلوب مسخ ہوجاتے ہیں اور ظاہری بلائیں بھی نازل ہوتی ہے، خدا سب مسلمانوں کو اِس سے نجات دے،آمین ۔(الکمال فی الدین ص ٢٧٤)