ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
ہونے کی نفی کررہی ہیں لہٰذا صحیح اَحادیث کے مقابلہ میں موضوع (منگھڑت )روایت پیش کرنا کسی طرح بھی صحیح نہیں۔ تیسرے بذاتِ خود اِس روایت میں صفر کے مہینہ کے منحوس ہونے کی کوئی دلیل بلکہ اِشارہ تک بھی نہیں، لہٰذا اِس روایت کے الفاظ سے صفر کے مہینے کو منحوس سمجھنا صرف اپنا اِختراع اورخیال ہے چنانچہ اِس روایت کے الفاظ پر غور کرنے سے ہر صاحب ِعقل اِس بات کو بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ چوتھے تھوڑی دیر کے لیے اِس روایت کے موضوع اورمنگھڑت ہونے سے نظر ہٹا کردُوسرے قواعد کو سامنے رکھتے ہوئے اگرغور کیا جائے تواِس کا صحیح مطلب اُن لوگوں کے بالکل خلاف جاتا ہے چنانچہ اِس کا صحیح مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ آنحضرت ۖ کا وصال ربیع الاوّل کے مہینے میں ہونے والا تھا اور آپ ۖ وصال کے بعد اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے مشتاق تھے جس کی وجہ سے آپ کو ماہِ صفر کے گزرنے اور ربیع الاوّل کے شروع ہونے کی خبر کا اِنتظار تھا اور ایسی خبر لانے پر آپ ۖ نے اِس بشارت کو مرتب فرمایا۔ تصوف کی بعض کتابوں میں اِسی مقصد کے لیے اِس روایت کو ذکر کیا گیا ہے اِس سے معلوم ہوا کہ اِس روایت کا صفر کی نحوست سے دُور کا بھی تعلق نہیں بلکہ یہ مضمون اورمفہوم خود ساختہ ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ ایک صورت میں خود یہ روایت خود ساختہ ہے اوردُوسری صورت میںاِس کا مضمون خود ساختہ ہے کسی پہلو سے بھی اِس روایت سے صفر کے مہینہ کا منحوس ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔ (ماخوذ اَز ''بدشگونیاں ، بدفالیاں اور توہمات '' اَز مفتی عبدالرئوف صاحب سکھروی بتغیر واِضافہ) ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : بہت سے لوگ ماہِ صفر کی آخری بدھ کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیںاِس کو ''سیربدھ '' کے نام سے مشہور کیاگیاہے ،کہا جاتا ہے کہ صفر کی آخری بدھ کو آنحضرت ۖ نے غسلِ صحت فرمایا تھا اور سیر تفریح فرمائی تھی اِسی لیے بعض ناواقف اور سادہ لوح مسلمان مرد اورعورتیں اِس دن باغات اور سیر گاہوں میں سیر وتفریح کے لیے جاتے ہیں، شرینی اور چُوری تقسیم کرتے ہیں، بعض علاقوں میں