ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
سنا ہے مجھے کوئی بتلا رہا تھا اُنہوں تحریر فرمایا ہے کہ دِل کے اِعتبار سے خدا کی معرفت جس کا نام ہے وہ صحابہ کرام کوتو رسول اللہ ۖ کے پاس بیٹھنے ہی سے حاصل ہوجاتی تھی، اِس دَور میں ہمیں دِقت ہوتی ہے محنتیں کرنی پڑتی ہیں دِل کو لانا پڑتا ہے خدا کی یاد کی طرف مائل کرنے کے لیے ترکیبوں سے یعنی دو ہی طریقے ہیں یا تو محبت ہوجائے تو پھر آدمی دِن رات اُسی کے ذکر میں لگا رہے گا کسی چیز سے مناسبت ہوجائے طبیعت اُس طرف چل پڑے تودِن رات اُسی کا ذکر، اُسی میں لگا رہے گا ۔ اور دُوسرا طریقہ یہ ہے کہ یاد میں زبانی لگ جاؤ اِتنی یاد کرو زبانی کہ وہ دِل میں چلی جائے تو اَب جو ہے طریقہ وہ یہ ہے کہ زبانی یاد اللہ کی اِتنی بتلائی جاتی ہے کثیر تعداد میں کہ وہ دِل پر اَثر اَنداز ہو، یہ اِختلاف ہے دَور کازمانے کا اور وہ رسول اللہ ۖ کے پاس بیٹھنے ہی کی برکات ہوتی تھیں۔ عرض کیااِنہوں نے وَمَا ذَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اور کیا چیز ہے اور بھی کوئی چیز ایسی علامت کے طور پر اِرشاد فرمائی جائے جن سے اِنسان یہ پہچان سکے کہ وہ کتنا کامیاب ہوا ہے خدا کی طرف آگے بڑھنے میں ۔ لوگوں کے ساتھ معاملات ،مثال سے وضاحت : تو یہ اِرشاد فرمایا تُحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِکَ لوگوں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے وَتَکْرَہَ لَھُمْ مَا تَکْرَہُ لِنَفْسِکَ ١ یہ گویامعاملات داخل ہوگئے اِس میں۔ پہلی بات جو تھی وہ اپنی قلبی کیفیت اور دُوسرے کی بات اور یہ ایسی ہے کہ اِ س میں دُوسروں کے ساتھ واسطہ پڑے معاملہ پڑے تو پھر کیا ہے ؟ مثال کے طور پر ایک آدمی کو کوئی مشکل پیش آئی ہے اور وہ مشورہ لینے آپ کے پاس گیا ، آپ اُسے مشورہ جو دے رہے ہیں تواُس میں یہ سمجھئے کہ میں اگر ایسی جگہ مبتلاء ہوتا تو کیا کرتا تو جب آپ یہ سمجھیں گے تو مشورہ اُسے اور طرح کا دیں گے اور دلچسپی سے دیں گے اور اگر یہ نہیں سمجھیں گے تو پھر یہ بات نہیں ہوگی نہ دلچسپی سے دیں گے اور نہ ثواب حاصل ہوگا تو وَتَکْرَہَ لَھُمْ مَا تَکْرَہُ لِنَفْسِکَ لوگوں کے لیے ناپسند بھی وہی کرو جو اپنی ذات کے لیے ناپسندکرتے ہو توکسی کو مشورہ جب دینا ہو تو اُس میں یہی ہے کہ دیانت داری ہو لازمی ۔ ١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٤٦