ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
لفظ ''لواطت'' کا اِستعمال درست نہیں : یہ فعل ایسا خبیث ہے کہ جو اِس کا اِرتکاب کرتا ہے وہ تو بدنام ہوتا ہی ہے مگر اِس سے بڑھ کر ستم یہ ہے کہ جس نبی کی اُمت نے اِس فعل کا اِرتکاب کیا ہے آج اُس نبی کی طرف لفظًا نسبت کرنا لوگوں میں باعث ِ ننگ ہو گیا یعنی کوئی شخص اپنے لیے یہ گوارہ نہیں کرتا کہ اُس کو لوطی کہاجائے حالانکہ لفظ لوطی میں یاء نسبت ہے اور لوط علیہ السلام (پیغمبر کا) نام ہے تویہ ایسا ہی ہے جیسا کہ محمدی ۖ اور موسوی اور عیسوی اور یوسفی۔ اگر لوط علیہ السلام کی قوم نے یہ فعلِ بد نہ کیا ہوتا تو آج لوطی لفظ باعث ِفخر ہوتا جیسا کہ دیگر اَنبیاء کی طرف نسبت کرنا باعث فخر ہے مگر اِس کم بخت قوم نے اپنے نبی کے نام کوبھی نہ چھوڑا۔ مجھے تو اِس فعل کے لیے لفظ ''لواطت'' کا اِستعمال بہت ہی ناگوار معلوم ہوتا ہے کیونکہ لواطت کا لفظ لوط علیہ السلام کے نام سے بنایا گیا ہے تو ایسے گندے کام کانام نبی کے نام سے مشتق کرنا بہت ہی نازیبا ہے جس نے یہ لفظ اِیجاد کیا بہت ہی ستم کیا۔ میرے نزدیک یہ لفظ عربیت میں دخیل اور مولد ہے فصحائے عرب کے کلام میں اِس کا اِستعمال نظر سے نہیں گزرا۔ عربی میں اِس کے لیے اِتْیَانْ فِی الدُّبُرْ کا لفظ معلوم ہوتا ہے یا اور کوئی بھی لفظ بہرحال لواطت کا لفظ قابلِ ترک ہے اور میرے نزدیک اَغلام کا لفظ بھی مولد ہے عربی فصیح میں اِس کا بھی اِستعمال نہیں ہے، یہ سب بعد کے گھڑے ہوئے ہیں۔ (الکمال فی الدین ص ٢٧١) شہوت کی اَقسام اچھا کھانے اور فضول باتوں کا نشہ : ایک بات یہ بھی یاد رکھنے کی ہے کہ شہوت عورتوں اور لڑکوں ہی کے تعلق میں منحصر نہیں بلکہ لذیذ غذاؤں کی فکر میں رہنا بھی شہوت ہے۔ عمدہ لباس کی دُھن میں رہنا بھی شہوت ہے، ہر وقت باتیں بگھارنے کی عادت ہونا بھی شہوت ہے اور اِن سب شہوتوں سے نفس کو روکنا یہ بھی صبر عن الشہوة میں داخل ہے۔ آج کل لوگوں کو باتیں بنانے کا بہت مرض ہے بس جہاں کام سے فارغ ہوئے مجلس