Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013

اكستان

38 - 64
قرآن میں فرمایا ہے : (  اُذْکُرُوْا اﷲَ قِیَاماً وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِکُمْ  ) کھڑے، بیٹھے اور لیٹے اللہ کو یادکرو۔رات میں ، دن میں، خشکی میں، سمندر میں، سفرمیں، وطن میں، تنگدستی میں، تونگری میں ، تندرستی میں، بیماری میں ، چُھپے اورکُھلے، ہرحال میں اللہ کاذکر کرو، اُس سے دُعامانگو۔''
اِس سے معلوم ہوا کہ اِسلام میں دوقسم کی عبادات ہیں، ایک وہ عبادات ہیں جو خاص وقت، خاص مقام، خاص ہیئت اور خاص شرائط کے ساتھ اَداکی جاتی ہیں۔ دُوسری وہ عبادات ہیں جن میں اِس نوع کی کوئی شرط وقیدنہیں ، یہ اَذکاراوردُعائیں وہ ہیں جن کا نفع عام وتام ہے۔
دُعا کے معنٰی  :
دُعاکے معنٰی لُغت میں بُلانا، پُکارنا، یادکرنا ہیں لیکن عرف اور شریعت میں اِس سے خاص معنی مُراد ہیں، علّامہ سیّد مرتضیٰ  بلگرامی ثم زبیدی  تاج العروس  میں رقمطراز ہیں  :
''الدعاء : الرغبة لی اﷲ فیما عندہ من الخیر، والابتہال لیہ بالسؤال، ومنہ قولہ تعالی :  ( اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعاً وَّ خُفْیَةً  ِنَّہ لاَ یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ )
 دُعا کے معنٰی : اللہ تعالیٰ کے یہاں جو کچھ خیراور بھلائی ہے اُس کی خواہش ورغبت کرنااور اُس کے سامنے عاجزی ونیازمندی سے سوال کرنا ہے چنانچہ اللہ تعالی کا اِرشاد ہے  :  اپنے پروردگار سے دُعاکرو عاجزی کے ساتھ چُپکے چُپکے، بیشک وہ  حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
دُعا میں مُراد کا حاصل ہونا بھی مطلوب ومقصود ہوتا ہے اِس لیے اِس کے جواب میں اَجابت کالفظ آتا ہے کہ جس مقصد کے لیے درخواست کی گئی تھی وہ قبول ہوگئی ، اللہ تعالی کا اِرشاد ہے  :
( وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِ أَسْتَجِبْ لَکُمْ)( سورة المؤمن: ٦٠)
'' اور تمہارے پروردگار نے کہا ہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری درخواست قبول کروںگا۔''

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 7 1
4 اِنہوں نے کچھ سوالات کیے ۔ 8 3
5 اِیمان کا اہم ثمرہ : 8 3
6 نفس کی فناء : 9 3
7 ٹھکائی سے ہی جھوٹے نبی کا دماغ درست ہو گیا : 9 3
8 اپنی ''ذات'' کی نفی : 10 3
9 زبان کا عمل اللہ کی یاد : 10 3
10 لوگوں کے ساتھ معاملات ،مثال سے وضاحت : 11 3
11 'بات'' بھی اَمانت ہوتی ہے : 12 3
12 حاکم پر کافر سے اِنصاف بھی فرض ہے : 13 3
13 اِقامت ِدین و جہاد بھی حاکم کا فریضہ ہے : 13 3
14 ہمارے ہاں کے بڑے، ہندوؤں سے ڈریں : 14 3
15 عدل پر مبنی تجارتی پالیسی : 14 3
16 پاکستان میں آئینِ اِسلامی کا نفاذ 17 1
17 اُس کا طریقہ ، اُس کے فوائد 17 16
18 فوائد : 17 16
19 پردہ کے اَحکام 19 1
20 شہوت بالامارِد کی اِبتداء : 19 19
21 شہوت بالامارِد کی قباحت و خباثت 20 19
22 شہوت بالامارِد میں اِبتلاء ِعام : 21 19
23 عشق یا فِسق اور شہوت بالقلب : 21 19
24 لفظ ''لواطت'' کا اِستعمال درست نہیں : 22 19
25 شہوت کی اَقسام 22 19
26 اچھا کھانے اور فضول باتوں کا نشہ : 22 19
27 عشاء کے بعد کی مجلس : 23 19
28 بد نگاہی کا مرض کیسے پیدا ہوتا ہے : 23 19
29 بد نگاہی سے بچنے کی تدبیر : 23 19
30 بدنگاہی چھوڑنے کے لیے آسان علاج : 24 19
31 بد نگاہی میں مبتلا شخص کا آسان علاج : 24 19
32 اِمام اَبو حنیفہ کا تقوی اور اَمردوں سے اِحتیاط : 25 19
33 حضرت تھانوی کی اِحتیاط : 25 19
34 سیرت خُلفَا ئے راشد ین 26 1
35 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 26 34
36 حضرت فاروقِ اَعظم کے مکاشفات وکرامات 26 34
37 اِسلامی اَذکار و دُعائیں 33 1
38 اَحکام و فضائل 33 37
39 رُوحانی زندگی کی بقا واِصلاح : 33 37
40 ذکر و دُعا پر اِطمینانِ قلب کا الٰہی وعدہ : 35 37
41 عالمِ اَسباب میں دُعا : 36 37
42 نظامِ عبادت میں اَذکار اور دُعائیں : 37 37
43 دُعا کے معنٰی : 38 37
44 حقیقت ِدُعا : 39 37
45 دُعا کی اَقسام : 40 37
46 اِنفرادی دُعائیں : 40 37
47 اِجتماعی دُعائیں : 40 37
50 نظامِ اَذکارواَدعیہ کی غایت : 41 37
52 صوفیہ کے اَوراد و اَذکار: 41 37
53 دس کلماتِ اَذکار کاتذکرہ جن کاہرشریعت میں رواج ومعمول رہا : 42 37
54 دُعامانگنے کا سادہ اور آسان طریقہ : 43 37
55 دُعااور تعوذ کی مثال : 43 37
56 تین طریقوں سے دُعاؤں کاآغاز : 44 37
57 لفظ اَللّٰھُمَّ سے دُعائو ں کاآغاز: 45 37
58 دُعا میں حضورِ قلب : 45 37
59 گلدستۂ اَحادیث 47 1
60 وفیات 52 1
61 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 53 1
62 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 53 61
63 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 53 61
64 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 54 61
65 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 56 61
66 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 57 61
67 عالمی خبریں 61 1
68 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter