Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013

اكستان

36 - 64
معلوم ہو ا کہ اللہ کی یاد ہی وہ بنیاد ہے جس سے بندے کا رِشتہ اللہ سے جڑتا اور قائم رہتا ہے ، قرآن کہتا ہے  :
( اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوْبُھُمْ بِذِکْرِ اللّٰہِ َلاَ بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ )(سُورةالرعد: ٢٨)
''یہ وہ لو گ ہیں جو اِیمان لائے ہیں اورجن کے دِل اللہ کے ذکر سے اِطمینان حاصل کرتے ہیں،یاد رکھو کہ صرف اللہ کا ذکرہی وہ چیز ہے جس سے دلو ں کو اِطمینان نصیب ہوتا ہے۔''
ذکر کے بھی درجات ہیں جس درجہ کا ذکر ہوتا ہے اُسی درجہ کا اِطمینان ہوتا ہے، ذ کر کی خاصیت ہی اِطمینانِ قلبی ہے۔جوذکر اللہ سے جُڑتا اور اُستوار ہوتا ہے اُس کا ہر لمحہ عبادت میں گزرتا اور وہ ہر حال میں خوش رہتا ہے۔ یہ اِسلام کا ایسا نظریۂ حیات ہے جس کی مثال عالَم کے مذاہب میں ملنی مشکل ہے۔ اِس نظام کی یہی سب سے بڑی خوبی ہے کہ بندہ کی زبان ہمہ وقت ذکر اللہ سے تر رہتی ،  دل اللہ کی یاد سے آباد اور قناعت و غنا کی دولت سے ہمیشہ سر شار رہتا ہے۔ سخت سے سخت گھڑی اور  کٹھن سے کٹھن منزل پر جزع و فزع ، گھبراہٹ اور بے چینی نہیں ہوتی، اُس کا سکون و اِطمینان برقرار رہتا ہے اِس لیے کہ اُس کا دل اور زبان یادِ اِلٰہی سے معمور ہے ۔ اَذکار و اَدعیہ کا اِسلامی نظام اِس نوع کی زندگی بناتا اور سنوارتا ہے کہ ہر لمحہ اور ہر آن عبادت میں گزرتا اور وہ اِطمینانِ قلب کی لذت سے لطف اَندوز ہوتا رہتا ہے۔
عالمِ اَسباب میں دُعا  :
یہاں یہ نکتہ بھی ملحوظِ خاطر رہنا چاہیے کہ یہ دُنیا عالمِ اَسباب ہے، یہاں ہرکام کسی وجہ سے ہوتا ہے اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہرکام سلسلۂ اَسباب کی ایک کڑی ہے ،ہر ایک واقعہ کا کوئی نہ کوئی سبب ہے،اِس کا اِنکار گویا قانونِ فطرت کااِنکارہے اَلبتہ اَسباب کی پابندی سے کامیابی کا یقین نہیں ہوتا، اَسباب بذاتہا اگرمؤثر ہوتے تومطلوبہ نتیجہ ضرور حاصل ہوتا، ایسے ہی موقع پر اِنسان اپنے آپ کو عاجز
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 7 1
4 اِنہوں نے کچھ سوالات کیے ۔ 8 3
5 اِیمان کا اہم ثمرہ : 8 3
6 نفس کی فناء : 9 3
7 ٹھکائی سے ہی جھوٹے نبی کا دماغ درست ہو گیا : 9 3
8 اپنی ''ذات'' کی نفی : 10 3
9 زبان کا عمل اللہ کی یاد : 10 3
10 لوگوں کے ساتھ معاملات ،مثال سے وضاحت : 11 3
11 'بات'' بھی اَمانت ہوتی ہے : 12 3
12 حاکم پر کافر سے اِنصاف بھی فرض ہے : 13 3
13 اِقامت ِدین و جہاد بھی حاکم کا فریضہ ہے : 13 3
14 ہمارے ہاں کے بڑے، ہندوؤں سے ڈریں : 14 3
15 عدل پر مبنی تجارتی پالیسی : 14 3
16 پاکستان میں آئینِ اِسلامی کا نفاذ 17 1
17 اُس کا طریقہ ، اُس کے فوائد 17 16
18 فوائد : 17 16
19 پردہ کے اَحکام 19 1
20 شہوت بالامارِد کی اِبتداء : 19 19
21 شہوت بالامارِد کی قباحت و خباثت 20 19
22 شہوت بالامارِد میں اِبتلاء ِعام : 21 19
23 عشق یا فِسق اور شہوت بالقلب : 21 19
24 لفظ ''لواطت'' کا اِستعمال درست نہیں : 22 19
25 شہوت کی اَقسام 22 19
26 اچھا کھانے اور فضول باتوں کا نشہ : 22 19
27 عشاء کے بعد کی مجلس : 23 19
28 بد نگاہی کا مرض کیسے پیدا ہوتا ہے : 23 19
29 بد نگاہی سے بچنے کی تدبیر : 23 19
30 بدنگاہی چھوڑنے کے لیے آسان علاج : 24 19
31 بد نگاہی میں مبتلا شخص کا آسان علاج : 24 19
32 اِمام اَبو حنیفہ کا تقوی اور اَمردوں سے اِحتیاط : 25 19
33 حضرت تھانوی کی اِحتیاط : 25 19
34 سیرت خُلفَا ئے راشد ین 26 1
35 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 26 34
36 حضرت فاروقِ اَعظم کے مکاشفات وکرامات 26 34
37 اِسلامی اَذکار و دُعائیں 33 1
38 اَحکام و فضائل 33 37
39 رُوحانی زندگی کی بقا واِصلاح : 33 37
40 ذکر و دُعا پر اِطمینانِ قلب کا الٰہی وعدہ : 35 37
41 عالمِ اَسباب میں دُعا : 36 37
42 نظامِ عبادت میں اَذکار اور دُعائیں : 37 37
43 دُعا کے معنٰی : 38 37
44 حقیقت ِدُعا : 39 37
45 دُعا کی اَقسام : 40 37
46 اِنفرادی دُعائیں : 40 37
47 اِجتماعی دُعائیں : 40 37
50 نظامِ اَذکارواَدعیہ کی غایت : 41 37
52 صوفیہ کے اَوراد و اَذکار: 41 37
53 دس کلماتِ اَذکار کاتذکرہ جن کاہرشریعت میں رواج ومعمول رہا : 42 37
54 دُعامانگنے کا سادہ اور آسان طریقہ : 43 37
55 دُعااور تعوذ کی مثال : 43 37
56 تین طریقوں سے دُعاؤں کاآغاز : 44 37
57 لفظ اَللّٰھُمَّ سے دُعائو ں کاآغاز: 45 37
58 دُعا میں حضورِ قلب : 45 37
59 گلدستۂ اَحادیث 47 1
60 وفیات 52 1
61 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 53 1
62 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 53 61
63 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 53 61
64 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 54 61
65 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 56 61
66 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 57 61
67 عالمی خبریں 61 1
68 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter