ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
یہ نظر ایسی چیز ہے کہ اِس کا اَثر پیدا ہونے کے بعد بھی مدت تک یہ بھی نہیں معلوم ہوتا کہ ہم کو تعلق ہو گیا ہے بلکہ جب کبھی محبوب جدا ہوتا ہے اُس وقت قلب میں ایک سوزش سی پیدا ہوتی ہے اُس وقت معلوم ہوتا ہے کہ تعلق ہو گیا ۔ اور جس قدر یہ سوزش بڑھتی ہے خدا کی محبت کم ہوجاتی ہے اور اِس سے خدا تعالیٰ کو بہت غیرت آتی ہے۔ (دعواتِ عبدیت الا تعاظ ٩/ ١٢٢) بدنگاہی چھوڑنے کے لیے آسان علاج : جب اِس لغو کی عادت پڑجاتی ہے تو کم ہمتوں سے بڑی مشکل سے چھوٹتا ہے۔ ہاں اگر ہمت کی جائے اور پختہ قصد کرے تو چھوٹ بھی جاتا ہے کیونکہ بعض گناہ تو ایسے ہوتے ہیں کہ اُن میں ایک حد تک مجبوری ہو سکتی ہے جیسے غریب آدمی کا رشوت لینا کہ اگر نہ لے تو بظاہر اُس کے کام اَٹکتے ہیں اور اِس میں تو کوئی ایسی مجبوری بھی نہیں کہ کوئی کام اِس پراَٹکا ہوا ہو۔ بس اِس میں تھوڑی سی ہمت کی ضرورت ہے کیونکہ اِس میں زیادہ سے زیادہ تھوڑی سی تکلیف نفس کی ہوگی اِس کا چھوڑ دینا ہمت والے کے لیے بہت آسان ہے۔ ہمت والوں نے خدا کی راہ میں جانیں دے دیں ہیں بہت سے ایسے باہمتوں کے واقعے سنے ہیں کہ اُنہوں نے تمام عمر کی اَفیون کی عادت چھوڑ دی ۔ (دعواتِ عبدیت ص ١٢٩) بد نگاہی میں مبتلا شخص کا آسان علاج : فرمایا اگر کسی حسیں صورت کو دیکھ کر برا خیال دِل میں آنے لگے تو فورًا اُس مجمع میں جو سب سے زیادہ بد صورت شخص ہوا اُس کو بہت غور سے دیکھنے لگو اور اگر اُس کی جگہ کوئی بد شکل نہ ہو تو پچھلے دیکھے ہوئے کسی بد شکل شخص کو ذہن میں لائے ورنہ متخیلہ سے (خیال) سے کوئی نہایت بھونڈی صورت تراش کر اُس کا مراقبہ کرنے لگے آخر قوتِ خیال پھر اور کس وقت کام دے گی۔ کسی ایسے موٹے بھدے شخص کا تصور کرے کہ جس کا پیٹ نکلا ہوا ہو، ہونٹ موٹے موٹے ہوں، ناک پچکی ہوئی ہو، رینٹھ (ناک) بہہ رہی ہو، مکھیاں بھنک رہی ہوں، غرض کہ جہاں تک متخیلہ