ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
شہوت بالامارِد میں اِبتلاء ِعام : شہوت بالامارد شہوت بالنساء سے بھی اَشد ہے، آج کل اَمردوں کے ساتھ اِبتلاء عام ہو رہا ہے جس کی چند وجوہ ہیں : (١) اَوّل تو عورتوں میں قدرتی حیا کا مادّہ زیادہ ہوتا ہے اِس لیے اِن سے اِظہار ِ شہوت کی جرأت ذرا دِقت (دُشواری) سے ہوتی ہے اور لڑکوں میں حیا کا مادّہ کم ہوتا ہے۔ (٢) دُوسرے عورتوں کی حفاظت بہت کی جاتی ہے اُن کے پاس پہنچنا آسان نہیں اور جو کوئی پہنچ بھی جاتا ہے اُس کی رُسوائی جلد ہی ہوجاتی ہے اور بچوں کی کچھ حفاظت بھی نہیں کی جاتی اُن کا کسی سے پردہ نہیں ہوتا۔ (٣) تیسرے اِس سے اِتہام (بدنامی) کم ہوتی ہے۔ بچوں کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا جاتا ہے اور شہوت سے بھی۔ اب اگر کسی کے بچہ کو پیار کریں تو سب لوگ یہ سمجھیں گے کہ اِن کو بچوں پر شفقت زیادہ ہے، شہوت کی کسی کو کیا خبر۔ اِن وجوہ سے آج کل اَمارد (حسین خوبصورت لڑکوں ) کے ساتھ اِبتلاء بہت زیادہ ہے۔ (دین و دُنیا ص ٢٦٨) عشق یا فِسق اور شہوت بالقلب : میری سمجھ میں یہ ہرگز یہ نہیں آتا کہ لڑکوں سے کسی کو عشق ہوتا ہو۔ آج کل لوگوں نے فسق کا نام عشق رکھ لیا ہے اور اگر ہزار میں کسی ایک کو عشق ہوجائے تو اُس کو عشق پر تو ملامت نہ کی جائے گی مگر اِس کے بعد جو اَفعال اُس سے صادِر ہوتے ہیں اُن پر ملامت کی جائے گی کیونکہ وہ اِختیاری اَفعال ہیں حتیٰ کہ اُس کا تصور کرنا اور تصور سے لذت لینا یہ بھی اِختیاری ہے جس کا چھوڑنا واجب ہے۔ اور تجربہ سے معلوم ہوا کہ اِس حالت میں محبوب سے بعد میں ( یعنی دُور رہنے میں) نفع کوبہت زیادہ دخل ہے۔ تباعُد (یعنی علیحدہ اور دُور رہنے) سے اَکثر یہ مرض خفیف ہوجاتا ہے۔ اِس باب میں سالکین کو خصوصًا اور تمام مسلمانوں کو عمومًا سخت اِحتیاط کرنا چاہیے۔