Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013

اكستان

45 - 64
اللّٰھُمَّ ِنِّْ ظَلَمْتُ نَفْسِْ ظُلْمًا کَثِیْرًا ۔
''اے اللہ  !  بے شک میں نے اپنی جان پر بہت ہی ظلم ڈھایا ہے۔''
یہ تو سائل کا حال ہے۔پھر جس سے در خواست کی جارہی ہے اُس کی صفت کا ذکر اِس طرح کیا جاتا ہے  :  وَاِنَّہ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ ِلاَّ َنْتَ  اور بے شک تیرے سوا گناہوں کو معاف کرنے والا کوئی نہیںپھر فرمایا  فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَةً مِّنْ عِنْدِکَ    سو آپ اپنی طرف سے مجھے بخش دیجئے ۔ اِس جملے میں اپنی حاجت کا ذکر ہے اور دُعا کا خاتمہ دو اَسمائِ حسنیٰ  غفور اور  رحیم   پرکیا گیا جو مطلوب کے مناسب اور اُس کے تقاضوں کو پورا کرنے والے ہیں چنانچہ خاتمۂ دُعا میں کہا گیا ہے  :  ِنَّکَ َنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ   بلا شبہ آپ ہی بخشنے والے مہربان ہیں۔
لفظ  اَللّٰھُمَّ سے دُعائو ں کاآغاز:
اکثر و بیشتر دُعائوں کا آغاز  اَللّٰھُمَّ کے لفظ سے ہوتا ہے۔مشہور تابعی و نامور محدّث اَبورَجاء عمران بن ملحان عطاردی( المتوفی١٠٥ھ )کا قول ہے کہ اَللّٰھُمَّ  کے لفظ میں اللہ تعالیٰ کے ننانوے ناموں کے اَسرار جمع ہیں ۔
مشہور اِمام ِلغت نضر بن شمیل بصری (المتوفی ٢٠٤ھ )فرماتے ہیں کہ  اَللّٰھمَّ  اللہ تعالیٰ کے تمام اَسماء کاجامع ہے۔
دُعا میں حضورِ قلب  :
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمة اللہ علیہ '' مہمّات الدعاء '' میں رقمطراز ہیں  :
''صرف زبانی دُعا کہ آموختہ سا رَٹا ہوا پڑھ دیا، نہ خشوع نہ خشیت ، نہ دل میں اپنی عاجزی کا تصور ، یہ خالی اَز معنی دُعا کیا ہوئی؟  ''
دُعا میں جب تک کہ پورے طور پر قلب کو حاضر نہ کرے گا اور عاجزی اور فروتنی کے آثار اُس پر نمایاں نہ ہوں گے، ایسی دُعا،دُعا نہیں خیال کی جاسکتی کیونکہ اللہ تعالیٰ تو قلب کی حالت کو دیکھتے ہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 7 1
4 اِنہوں نے کچھ سوالات کیے ۔ 8 3
5 اِیمان کا اہم ثمرہ : 8 3
6 نفس کی فناء : 9 3
7 ٹھکائی سے ہی جھوٹے نبی کا دماغ درست ہو گیا : 9 3
8 اپنی ''ذات'' کی نفی : 10 3
9 زبان کا عمل اللہ کی یاد : 10 3
10 لوگوں کے ساتھ معاملات ،مثال سے وضاحت : 11 3
11 'بات'' بھی اَمانت ہوتی ہے : 12 3
12 حاکم پر کافر سے اِنصاف بھی فرض ہے : 13 3
13 اِقامت ِدین و جہاد بھی حاکم کا فریضہ ہے : 13 3
14 ہمارے ہاں کے بڑے، ہندوؤں سے ڈریں : 14 3
15 عدل پر مبنی تجارتی پالیسی : 14 3
16 پاکستان میں آئینِ اِسلامی کا نفاذ 17 1
17 اُس کا طریقہ ، اُس کے فوائد 17 16
18 فوائد : 17 16
19 پردہ کے اَحکام 19 1
20 شہوت بالامارِد کی اِبتداء : 19 19
21 شہوت بالامارِد کی قباحت و خباثت 20 19
22 شہوت بالامارِد میں اِبتلاء ِعام : 21 19
23 عشق یا فِسق اور شہوت بالقلب : 21 19
24 لفظ ''لواطت'' کا اِستعمال درست نہیں : 22 19
25 شہوت کی اَقسام 22 19
26 اچھا کھانے اور فضول باتوں کا نشہ : 22 19
27 عشاء کے بعد کی مجلس : 23 19
28 بد نگاہی کا مرض کیسے پیدا ہوتا ہے : 23 19
29 بد نگاہی سے بچنے کی تدبیر : 23 19
30 بدنگاہی چھوڑنے کے لیے آسان علاج : 24 19
31 بد نگاہی میں مبتلا شخص کا آسان علاج : 24 19
32 اِمام اَبو حنیفہ کا تقوی اور اَمردوں سے اِحتیاط : 25 19
33 حضرت تھانوی کی اِحتیاط : 25 19
34 سیرت خُلفَا ئے راشد ین 26 1
35 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 26 34
36 حضرت فاروقِ اَعظم کے مکاشفات وکرامات 26 34
37 اِسلامی اَذکار و دُعائیں 33 1
38 اَحکام و فضائل 33 37
39 رُوحانی زندگی کی بقا واِصلاح : 33 37
40 ذکر و دُعا پر اِطمینانِ قلب کا الٰہی وعدہ : 35 37
41 عالمِ اَسباب میں دُعا : 36 37
42 نظامِ عبادت میں اَذکار اور دُعائیں : 37 37
43 دُعا کے معنٰی : 38 37
44 حقیقت ِدُعا : 39 37
45 دُعا کی اَقسام : 40 37
46 اِنفرادی دُعائیں : 40 37
47 اِجتماعی دُعائیں : 40 37
50 نظامِ اَذکارواَدعیہ کی غایت : 41 37
52 صوفیہ کے اَوراد و اَذکار: 41 37
53 دس کلماتِ اَذکار کاتذکرہ جن کاہرشریعت میں رواج ومعمول رہا : 42 37
54 دُعامانگنے کا سادہ اور آسان طریقہ : 43 37
55 دُعااور تعوذ کی مثال : 43 37
56 تین طریقوں سے دُعاؤں کاآغاز : 44 37
57 لفظ اَللّٰھُمَّ سے دُعائو ں کاآغاز: 45 37
58 دُعا میں حضورِ قلب : 45 37
59 گلدستۂ اَحادیث 47 1
60 وفیات 52 1
61 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 53 1
62 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 53 61
63 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 53 61
64 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 54 61
65 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 56 61
66 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 57 61
67 عالمی خبریں 61 1
68 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter