ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
قسط : ٢٤ سیرت خُلفَا ئے راشد ین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوئی ) اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حضرت فاروقِ اَعظم کے مکاشفات وکرامات : اَحادیث ِنبویہ میں حضرت فاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ کے لیے جس طرح اور کمالات بیان فرمائے گئے ہیں اِسی طرح آپ کا صاحب ِ خوارِق عادات ہونا بھی اِرشاد فرمایا گیا ہے چنانچہ جس قدر خوارقِ عادات اور مکاشفات کا ظہور آپ سے ہوا کسی صحابی سے منقول نہیں ہے۔ سب سے بڑی کرامات آپ کی وہ عظیم الشان فتوحات ہیں جو نہایت قلیل المدت اور بالکل بے سرو سامانی کی حالت میں حاصل ہوئیں جن کا مجمل تذکرہ اُوپر ہوا ۔ اِس کے بعد آپ کی وہ اِسلامی خدمات ہیں جن کا ظہور آپ سے ہوا ، آپ کی فوج کے لیے جو غیبی تائیدات کے واقعات پیش آئے وہ بھی آپ ہی کی کرامات میں شمار کیے جائیں گے مگر اِس مقام پر صرف چند اُمور مثال کے طور پر درج کرتا ہوں : ٭ ایک روز آپ مدینہ منورہ میں جمعہ کا خطبہ پڑھ رہے تھے کہ یکایک بلند آواز سے دو مرتبہ یا تین مرتبہ یَا سَارِیَةُ ! الْجَبَلَ اور اِس کے بعد پھر خطبہ شروع کردیا۔ تمام حاضرین کو حیرت تھی کہ یہ بے ربط جملہ آپ کی زبانِ مبارک سے کیسے نکلا؟ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے بے تکلفی زیادہ تھی اُنہوں نے آپ سے دریافت کیا کہ آج آپ نے خطبہ کے درمیان میں یَا سَارِیَةُ ! اَلْجَبَلَ کیسے فرمایا تو آپ نے ایک لشکر کا ذکر فرمایا جو عراق میں بمقام نہاوَند جہاد میں مشغول تھا اُس لشکر کے سردار حضرت ساریہ رضی اللہ عنہ تھے، فرمایا کہ میں نے دیکھا کہ وہ پہاڑ کے پاس لڑرہے ہیں اور دُشمن