ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
گلدستۂ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) اَزرُوئے نسب اَور اَز رُوئے مصاہرت سات قسم کی عورتیں حرام کی گئی ہیں : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ حُرِّمَ مِنَ النَّسَبِ سَبْع وَمِنَ الصِّھْرِ سَبْع ، ثُمَّ قَرَأَ حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ اُمَّھَاتُکُمْ....... اَلْاٰیَة۔ ١ ''حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے (آپ فرماتے ہیں) کہ اَزرُوئے نسب بھی سات قسم کی عورتیں حرام کی گئی ہیں اور اَزرُوئے مصاہرت بھی سات قسم کی عورتیں حرام کی گئی ہیں۔ '' ف : اَز رُوئے نسب جو سات رشتے دَار عورتیں حرام کی گئی ہیں وہ یہ ہیں : (١) ماں (٢) بیٹی (٣)بہن(٤) پھوپھی (٥)خالہ (٦) بھانجی (٧) بھتیجی۔ '' مصاہرت'' اُس رشتے اور قرابت کو کہتے ہیں جو نکاح کے ذریعے قائم ہو جسے سسرالی رشتہ بھی کہا جاتا ہے چنانچہ مصاہرت یعنی سسرالی رشتہ کی وجہ سے جو سات عورتیںحرام قرار دی گئی ہیں اُن میں سے چار تو ہمیشہ کے لیے حرام ہوتی ہیں اُن سے کسی حال میں بھی اور کسی وقت بھی نکاح کرنا جائز نہیں ہوتا، وہ چار عورتیں یہ ہیں : (١) بیوی کی ماں یعنی ساس (٢) بیٹے اور پوتے کی بیویاں یعنی بہو اور پوت بہو (٣) باپ اور دادا کی بیویاں یعنی سوتیلی ماں، سوتیلی دادی ،پر دادی (٤) اپنی اُس بیوی کی بیٹی جس سے صحبت کر چکا ہو۔ سسرالی رشتے کی وہ تین عورتیں جو ایک خاص وقت تک حرام ہیں ہمیشہ کے لیے حرام نہیں ہیں وہ یہ ہیں : (١) بیوی کی بہن یعنی سالی (٢) بیوی کی پھوپھی (٣) بیوی کی خالہ۔ ١ بخاری شریف ج ٢ ص ٧٦٥ باب مایحل من النساء وما یحرم ، مشکوة شریف ج ١ ص ٢٧٥