ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
آرائی کر کے فضول باتیں کرنے لگے۔ میں صرف عوام کی شکایت نہیں کرتا بلکہ میں علماء و مشائخ کو بھی مجلس آرائی سے منع کرتا ہوں کیونکہ یہ مرض اُن میں بھی بہت ہے۔ عشاء کے بعد کی مجلس : بعض مشائخ کے یہاں عشاء کے بعد بھی مجلس آرائی ہوتی ہے جس سے خواہ مخواہ نیند برباد ہوتی ہے اگر شیخ کے معمولات میں اِس سے فرق بھی نہ آتا ہو۔ تاہم سب اہل ِ مجلس یکساں نہیں ہوتے اِن میں سے بعض صبح کی نماز غائب کر دیتے ہیں پھر یہ بھی نہ ہو تو بلا ضرورت باتیں بنانا ظلمت ِقلب کا سبب ہے، یہی بڑا کافی نقصان ہے۔ اِس تقریر سے آپ کو معلوم ہو گیا ہوگا کہ شہوت میں شہوت رجال و نساء و شہوت ِ لباس و شہوت ِ طعام شہوت ِ کلام بھی داخل ہے اور شہوت و غضب کا روکنا بھی صبر ہے۔ صبر عن الشہوة گو فی نفسہ دُشوار ہے مگر جب آدمی اِس کا اِرادہ کرتا ہے توآسانی شروع ہوجاتی ہے حتی کہ پھر کبھی دُشواری نہیں ہوتی۔ (دین و دُنیا ص ٢٨١) بد نگاہی کا مرض کیسے پیدا ہوتا ہے : یہ مرض اَوّل جوانی میں پیدا ہوتا ہے بلکہ سب گناہوں کی یہی شان ہے کہ اَوّل جوانی میں تقاضے کی وجہ سے کیا جاتا ہے پھر وہ مرض اور روگ لگ جاتا ہے جیسے حقہ کو اَوّل کسی مرض کی وجہ سے پینا شروع کیا جاتا تھا مگر پھریہ مرض لگا جاتا ہے اور شغل ہوجاتا ہے لیکن جوان اور بوڑھے میں فرق یہ ہے کہ جوان آدمی معالجہ کے لیے کسی سے کہہ بھی دیتا ہے اور بوڑھا آدمی شرم کی وجہ سے کسی سے کہتا بھی نہیں اِس کے مخفی رکھنے کی وجہ سے اِس میں کثرت سے اِبتلاء ہے۔ (دعواتِ عبدیت ٥/ ٧٥) بد نگاہی سے بچنے کی تدبیر : شیطان اَوّل تو اچھی نیت سے دِکھلا تا ہے۔ چند روز کے بعد جب محبت جا گزیں ہوتی ہے تو پھر نگاہ کو ناپاک کر دیتا ہے تو ضروری اَمریہ ہے کہ علاقہ (تعلق) ہی نہ کرو اور علاقہ ہوتا ہے نظر سے ،لہٰذا نظر ہی نہ کرو۔غالبًا حدیث میں ہے یا کسی بزرگ کا قول ہے اَلنَّظْرُ سَھْم مِّنْ سِھَامِ اِبْلِیْسَ (نظر کرنا اِبلیس کے ہتھیاروں میں سے ایک ہتھیار ہے)۔