ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
ترجمہ : ''یعنی آپ اپنے پروردگار کانام ہمیشہ یاد کرتے رہیں، ہر وقت اور ہرکام میں اورہر عبادت کے ساتھ خواہ اُس کے اَثناء میں ہو اورخواہ اُس کے اَوّل وآخر میں، خواہ زبان سے ہو، خواہ لطیفۂ قلب سے اورخواہ رُوح سے اور خواہ سِری ہو، خواہ خفی اور خواہ اِخفٰی، اور خواہ نفس سے ہو، خواہ دِن میں ہو، خواہ رات میں، ذکرِلسانی سراً ہو یاجہراً اور چاہے پوشیدہ ہو، اور پروردگار کانام خواہ اسمِ ذات ہویا اسمِ اشارہ، ''ہو'' سے ہو یا اَسماء ِحُسنٰی میں سے کسی ایک نام سے ہو، جو نام سالک کی ذات اور اُس کے حال اور وقت کے زیادہ مناسب ہو ، پھر اسمِ ذات یاکلمہ طیّبہ کے ضمن میں نفی واَثبات کے ساتھ، خواہ سُبحان اﷲ ، الحمد ﷲ ، اﷲ اکبر اور لاحول ولا قوة الا باﷲ کے ساتھ اور دُوسرے مسنون اَذکارکے ساتھ ہو، اورخواہ کیفیت ِذکر یک ضربی ہو خواہ دوضربی یا اِس سے بھی زیادہ، خواہ حبسِ نفس کے ساتھ ہو یا حبسِ دَم کے بغیر ، برزخ کے بغیر ہو یا برزخ کے ساتھ، خواہ سہ رکنی ہو یا ہفت رکنی، خواہ شرائط ِعشرہ کے ساتھ ہو ( یعنی شد، مد، تحت، فوق، محاربہ، مراقبہ، محاسبہ، مواعظ، تعظیم اورحرمت ) یا اِن شرائط وغیرہ کے بغیر دُوسری خصوصیات کے ساتھ ہو جو ماہرین ِاہلِ طریقت کی وضع واِستنباط کی ہوئی ہیں، قرآن کہتا ہے : ''اگر تمہیں خود علم نہیں ہے تو نصیحت کا علم رکھنے والوںسے پوچھ لو ۔'' (الانبیاء : ٧) دس کلماتِ اَذکار کاتذکرہ جن کاہرشریعت میں رواج ومعمول رہا : حضرت شاہ عبدالعزیز مُحدّث دہلوی رحمة اللہ علیہ ایسے دس کلماتِ اَذکار کے متعلق تفسیر ''فتح العزیز'' میں رقمطراز ہیں : ''درایں جا باید دانست کہ اذکارِ عشرہ کہ تسبیح وتحمید وتکبیر وتہلیل وتوحید وحوقل وحسبلہ وبسملہ واستعانت وتبارک است، ودر ہر شریعت صیغ مختلفہ آنہا رائج ومعمول است''۔