ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
عالمی خبریں اَمریکی سائنسدانوں نے قرآنِ پاک کے تصورِ موت و حیات کو تسلیم کرلیا واشنگٹن (اے این این) اِنسان کی پیدائش کے کیمیائی اور طبیعاتی وجود پر تحقیق کرنے والے امریکی سائنسدانوں نے قرآن کے تصورِ موت و حیات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِنسان کو آسمان سے نازل کیا گیا ہے جبکہ موت کے بعد بھی حیات ہے۔ امریکہ کے ایک فزیا لوجسٹ ڈاکٹرالس سلور نے کتابی شکل میں شائع کی جانے والی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ اِنسان زمین سے نہیں بلکہ کہیں اور سے آیا ہے زمین پر اِنسان کی آمد کسی دُوسرے سیا رے یا آسمان سے ہوئی ہے۔ اِس سلسلہ میں اُنہوںنے اپنی کتاب میں بے شمار مثالیں اور ثبوت پیش کیے ہیں اور کہا کہ بلا شبہ اِس کی یہ تحقیق مسلمانوں کی آخری کتاب قرآنِ مجید کی روشنی میں کی گئی ہے جو سوفیصد سچ ثابت ہوئی ہے۔ امریکی سائنسدان نے قرآن میں موجود آیات کا ترجمہ پڑھا جس میں زمین اور آسمان کی تخلیق کے علاوہ اِنسان کی تخلیق کے بارے میں بھی آیات موجود ہیں جس پر اُنہوں نے متاثر ہو کر تقریبًا دس سال سائنسی اَندازمیں اِس کی تحقیق کی اور بالآخر اِس نتیجہ پر پہنچا کہ باقی مخلوق تو زمین میں ہی پیدا کی گئی ہے مگر حضرت اِنسان کسی دُوسرے سیارے یا آسمان سے ہی نازل ہوئے ہیں، اِس کتاب کو بڑی شہرت حاصل ہوئی ہے۔ ایک اور امریکی سائنسدان رابرٹ لانزا نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ جو اِنسان دُنیا میں پیداہوا ہے وہ دوبارہ زِندہ کیا جائے گا، موت ایک مرحلہ ہے جس سے ہر کسی کو گزرنا ہے خواہ وہ اِنسان ہو یا جانور اُسے موت کا مزہ ضرور چکھنا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ میں نے قرآنِ پاک