ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
ن کے یہاں نمازِجنازہ کی حیثیت ایک دُعا کی ہے جس میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی اِلتجاء کی جاتی ہے اورمغفرت اُس کی رضا پر موقوف ہے اِس سے ظاہر ہے کہ وہ دُعا کی اہمیت واِفادیت کو مانتے ہیں، اِن ہی وجوہ سے وہ کسی جائزسبب کی وجہ سے بددُعا کی ضرررسانی سے اِنکارنہیں کرتے، وہ اِس اَمر کے قائل ہیں کہ مظلوم کی بددُعا قبول ہوتی ہے، خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔ دُعا کی اَقسام : دُعائیںبھی دو قسم کی ہیں : (١) اِنفرادی دُعائیں (٢) اِجتماعی دُعائیں اِنفرادی دُعائیں : وہ دُعائیں ہیںجن میںواحد متکلم کے صیغے اور ضمیریں اِستعمال کی گئی ہیں اُن کا تعلق فردِ واحد کی اپنی اِصلاح و فلاح ، کامیابی و کامرانی، حاجت روائی و کار برآ ری ومغفرت و معافی سے ہے۔ اِجتماعی دُعائیں : وہ دُعائیں ہیں جن میں جمع متکلم کے صیغے اور ضمیریں آتی ہیں۔ اِن دُعائوں میں اِجتماعی شان مضمر ہے، پوری اُمت اِس میں شریک ہوتی ہے ،اِسلامی معاشرہ کے تمام اَفراد اِس میں داخل ہیں۔ حیثیت کے اِعتبار سے دُعاکی چار قسمیں : حضرت حاجی اِمداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمة اللہ علیہ نے دُعا کی چار قسمیں بیان کی ہیں، حضرت فرماتے ہیں : '' دُعا کی چار قسمیں ہیں : اَوّل :دُعائے فرض، مثلاًنبی کو حکم ہو ا کہ اپنی قوم کے لیے ہلاکت کی دُعا کرے، بس اُسے یہ دُعا کرنا فرض ہے۔دوم: دُعائے واجب، جیسے دُعائے قنوت۔سوم: دُعائے سنت ،جیسے بعد تشہد اور اَد عیہ ماثورہ۔چہارم: دُعائے عبادت، جیسا کہ عارفین کرتے ہیں اور اِس سے محض عبادت مقصود ہے کیونکہ دُعا میں تذلل (عجز واِنکساری کا اِظہار ) ہے اور تذلل حق تعالیٰ کو محبوب ہے۔''