Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013

اكستان

28 - 64
٭  اَسود ِ عنسی نے جب نبوت کا دعوی کیا تو ایک شخص عبداللہ بن ثوب رضی اللہ عنہ تھے اُن سے اِس کذاب نے کہا کہ میری نبوت کا اِقرار کرو۔ اُنہوںنے کہا کہ میں ہر گز تجھ کو نبی نہیں مانتا۔  اَسود نے کہا اچھا یہ بتاؤ کہ تم محمد (ۖ) کو نبی مانتے ہو؟ عبداللہ بن ثوب رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں۔ یہ سن کر اَسود ایسا براَفروختہ ہوا کہ آگ روشن کرنے کا حکم دیا اور اُس میں عبداللہ مذکور کو ڈالوادیا مگر آگ نے اُن پر کچھ اَثر نہ کیا، آخر اَسود نے اُن کو شہر بدر کرایا وہ مدینہ آئے جیسے ہی مسجد کے دروازے میں داخل ہوئے حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے اُن کو دیکھتے ہی فرمایا یہ وہ شخص ہے جس کو اَسود نے آگ میں جلانے کا اِرادہ کیا تھا مگر اللہ نے بچالیا۔ اِس قصہ کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نہ کسی سے سنا تھا نہ مدینہ میں کوئی اِس حال سے واقف تھا پھر آپ نے کھڑے ہو کر عبداللہ بن ثوب رضی اللہ عنہ سے معانقہ کیا اور فرمایا کہ خدا کا شکر ہے کہ حضرت اِبراہیم (خلیل اللہ )علیہ السلام کی شبیہہ اِس اُمت میں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ 
٭  مسلمانوں کا لشکر جب عراق کے اَندر حلوان کے دامن میں پہنچا اور نمازِ عصر کے لیے اَذان دی گئی تو پہاڑ سے اَذان کا جواب آیا، جب مؤذن نے کہا  اللّٰہ اکبر  تو پہاڑ سے آواز آئی کہ   لَقَدْ کَبَّرْتَ کَبِیْرًا  یعنی اے مؤذن تو نے بڑی ذات کی بڑائی بیان کی اور جب مؤذن نے   اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ کہا تو پہاڑ سے آواز آئی کہ یہی وہ نبی ہیں جن کی بشارت حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دی تھی۔ اِس طرح ہر کلمہ کا جواب پہاڑ سے آیا۔ جب اَذان سے فراغت ہوئی تو مسلمانوں نے کہا کہ اے شخص اللہ تجھ پر رحمت نازل کرے تو فرشتہ ہے کہ جن ہے یا خدا کا کوئی بندہ تو نے اپنی آواز تو ہم  کو سنا دی اَب اپنی شکل بھی ہم کو دِکھادے کیونکہ ہم لوگ رسول اللہ  ۖ  کے اصحاب اور عمر بن خطاب کے بھیجے ہوئے ہیں،یہ کہنا تھا کہ پتھر ایک جگہ سے شق ہوا اور ایک بوڑھے شخص نمودار ہوئے اُنہوںنے بعد سلام کہا کہ میرانام زریت بن برشملا ہے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا صحابی ہوں اُنہوں نے مجھے اِس پہاڑ میں ٹھہرایا تھا اور میرے لیے اپنے نزول تک درازیٔ عمر کی دُعاء مانگی تھی، اچھا عمر بن خطاب
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 7 1
4 اِنہوں نے کچھ سوالات کیے ۔ 8 3
5 اِیمان کا اہم ثمرہ : 8 3
6 نفس کی فناء : 9 3
7 ٹھکائی سے ہی جھوٹے نبی کا دماغ درست ہو گیا : 9 3
8 اپنی ''ذات'' کی نفی : 10 3
9 زبان کا عمل اللہ کی یاد : 10 3
10 لوگوں کے ساتھ معاملات ،مثال سے وضاحت : 11 3
11 'بات'' بھی اَمانت ہوتی ہے : 12 3
12 حاکم پر کافر سے اِنصاف بھی فرض ہے : 13 3
13 اِقامت ِدین و جہاد بھی حاکم کا فریضہ ہے : 13 3
14 ہمارے ہاں کے بڑے، ہندوؤں سے ڈریں : 14 3
15 عدل پر مبنی تجارتی پالیسی : 14 3
16 پاکستان میں آئینِ اِسلامی کا نفاذ 17 1
17 اُس کا طریقہ ، اُس کے فوائد 17 16
18 فوائد : 17 16
19 پردہ کے اَحکام 19 1
20 شہوت بالامارِد کی اِبتداء : 19 19
21 شہوت بالامارِد کی قباحت و خباثت 20 19
22 شہوت بالامارِد میں اِبتلاء ِعام : 21 19
23 عشق یا فِسق اور شہوت بالقلب : 21 19
24 لفظ ''لواطت'' کا اِستعمال درست نہیں : 22 19
25 شہوت کی اَقسام 22 19
26 اچھا کھانے اور فضول باتوں کا نشہ : 22 19
27 عشاء کے بعد کی مجلس : 23 19
28 بد نگاہی کا مرض کیسے پیدا ہوتا ہے : 23 19
29 بد نگاہی سے بچنے کی تدبیر : 23 19
30 بدنگاہی چھوڑنے کے لیے آسان علاج : 24 19
31 بد نگاہی میں مبتلا شخص کا آسان علاج : 24 19
32 اِمام اَبو حنیفہ کا تقوی اور اَمردوں سے اِحتیاط : 25 19
33 حضرت تھانوی کی اِحتیاط : 25 19
34 سیرت خُلفَا ئے راشد ین 26 1
35 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 26 34
36 حضرت فاروقِ اَعظم کے مکاشفات وکرامات 26 34
37 اِسلامی اَذکار و دُعائیں 33 1
38 اَحکام و فضائل 33 37
39 رُوحانی زندگی کی بقا واِصلاح : 33 37
40 ذکر و دُعا پر اِطمینانِ قلب کا الٰہی وعدہ : 35 37
41 عالمِ اَسباب میں دُعا : 36 37
42 نظامِ عبادت میں اَذکار اور دُعائیں : 37 37
43 دُعا کے معنٰی : 38 37
44 حقیقت ِدُعا : 39 37
45 دُعا کی اَقسام : 40 37
46 اِنفرادی دُعائیں : 40 37
47 اِجتماعی دُعائیں : 40 37
50 نظامِ اَذکارواَدعیہ کی غایت : 41 37
52 صوفیہ کے اَوراد و اَذکار: 41 37
53 دس کلماتِ اَذکار کاتذکرہ جن کاہرشریعت میں رواج ومعمول رہا : 42 37
54 دُعامانگنے کا سادہ اور آسان طریقہ : 43 37
55 دُعااور تعوذ کی مثال : 43 37
56 تین طریقوں سے دُعاؤں کاآغاز : 44 37
57 لفظ اَللّٰھُمَّ سے دُعائو ں کاآغاز: 45 37
58 دُعا میں حضورِ قلب : 45 37
59 گلدستۂ اَحادیث 47 1
60 وفیات 52 1
61 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 53 1
62 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 53 61
63 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 53 61
64 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 54 61
65 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 56 61
66 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 57 61
67 عالمی خبریں 61 1
68 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter