بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ (فتح:۲۸)‘‘ (وہی ذات ہے جس نے اپنا رسول بھیجا ہدایت ودین دے کر تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کردے)
۲۵… اگر اور انبیاء کے دین میں تحریف وتبدیل راہ پاگئی جس سے وہ ختم ہوگئے تو آپ کے دین میں تجدید رکھی گئی جس سے وہ قیامت تک تازہ بہ تازہ ہوکر دواماً باقی رہے گا۔ ’’ان اﷲ یبعث لہذہ الامۃ علی راس کل مائۃ سنۃ من یجددلہا دینہا (مشکوٰۃ ج۱ ص۳۶)‘‘ (بلاشبہ اﷲ تعالیٰ اٹھاتا رہے گا اس امت کے لئے وہ لوگ جو ہر صدی کے سرے پر دین کو تازہ بتازہ کرتے رہیں گے)
۲۶… اگر شریعت موسوی میں جلال اور شریعت عیسوی میں جمال غالب تھا۔ یعنی حکم کی صرف ایک ایک جانب کی رعایت تھی۔ تو شریعت محمدی میں جلال وجمال کا مجموعی کمال غالب ہے۔ جس کا نام اعتدال ہے۔ جس میں حکم کی دونوں جانبوں کے ساتھ درمیانی جہت کی رعایت ہے جسے توسط کہتے ہیں۔ ’’جعلنکم امۃً وسطاً (بقرہ:۱۴۳)‘‘ (اور بنایا ہم نے تم کو (بحیثیت دین) کے امت اعتدال)
۲۷… اگر دینوں میں تشدد اور تنگی اور شاق شاق ریاضتیں تھیں، جسے تشدد کہا جاتا ہے تو اس دین میں نرمی اور توافق طبائع رکھ کر تنگ گیری ختم کردی گئی ہے۔ ’’لاتشدد وعلیٰ انفسکم فیشدد اﷲ علیکم فان قوماً شدد وعلیٰ انفسہم فشدد اﷲ علیہم فتلک بقایا ہم فی الصوامع والدیار (ابوداؤد عن انس)‘‘ (اپنے اوپر سختی مت کرو ( ریاضت شاقہ اورترک لذات میں مبالغے مت کرو۔ کہ اﷲ بھی تم پر سختی فرمانے لگے اس لئے کہ جنہوں نے اپنے اوپر تشدد کیا۔ رہبانیت سے یعنی یہود ونصاریٰ تو اﷲ نے بھی ان پر سختی کی سو یہ مندروں اور خانقاہوں میں کچھ انہی کے بچے بچائے لوگ پڑے ہوئے ہیں)
۲۸… اگر بسلسلہ خصومات شریعت موسوی میں تشدد ہے یعنی انتقام فرض ہے۔ عفو ودرگزر جائز نہیں۔ ’’وکتبنا علیہم فیہا ان النفس بالنفس والعین بالعین (مائدہ:۴۵)‘‘ (اور ہم نے ان بنی اسرائیل پر فرض کردیا تھا تورات میں کہ نفس کا بدلہ نفس، آنکھ کا بدلہ آنکھ) اور شریعت عیسوی میں تساہل ہے یعنی عفو ودرگزر فرض ہے انتقام جائز نہیں۔ بنص (انجیل میں فرمایا گیا ہے کہ کوئی تمہارے بائیں گال پر تھپڑ مارے تو تم دایاں گال بھی پیش کہ بھائی ایک اور مارتا چل۔ خدا تیرا بھلا کرے گا) انجیل گال پر تھپڑ کھاکر دوسرا گال بھی پیش کردو تو شریعت محمدی میں توسط واعتدال فرض ہے کہ انتقام جائز اور عفو ودرگزر افضل ہے جس میں یہ دونوں شریعتیں جمع ہوجاتی