فاضل مجاہد! میں بتاتا ہوں کہ جدید معنی کا قائل مدعی ہوتا ہے۔
مرزا علیہ ما علیہ خدا ورسولﷺ وتابعینؓ، محدثینؒ ومفسرینؒ، اسلاف وکبارؓ، متقدمینؓ ومتاخرینؓ کے اجماعی مسئلہ کی خلاف ورزی میں ’’انا خاتم النبیین لا نبی بعدی‘‘ کے خود ساختہ معنی بیان کرتا ہے۔ خود ہی انصاف کیجئے۔ بار ثبوت ہم پر ہے یا آپ پر ایسی حواس باختگی؟ معلوم ہوتا ہے مضمون نگاری کے وقت تک سراسیمگی مستولی ہے۔’’ہاں۔ ہاں۔ ہے اور اس وقت تک رہے گی۔ جب تک سید الاولین خاتم الانبیاء والمرسلین احمد مجتبیٰ محمد مصطفیﷺ کے محترم حمیٰ میں خردجال کے داخلہ کو پسندیدہ نظروں سے دیکھتے رہوگے۔‘‘
آج تو ختم النبوۃ کے معنی کا مدعی ہمیں ٹھہراتے ہو۔ کل صداقت مرزا اور وفات عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ السلام پر دلائل بھی پوچھ لیجئے۔
ابھی سن ہی کیا ہے جو بے باکیاں ہوں
تمہیں آئیں گی شوخیاں آتے آتے
سینہ زوری کی دوسری دفعہ ملاحظہ ہو۔ ’’قرآن وحدیث سے استدلال کے وقت وہ معنی صحیح ہوں گے۔ جو سلف نے کئے وغیرہ ذالک۔‘‘ عیب نماید ہنرم درنظر ماشاء اﷲ آپ تو عقل سے جہاد کررہے ہیں۔ انصاف فرمائیے! یہ رحم وکرم ہے یا جبر وتعدی۔ ارے جناب تشدد تو اس وقت ہوتا جب ہم یہ شرط منوا لیتے کہ قرآن وحدیث کے معنی وہی معتبر ہوں گے۔ جو دیو بندی حضرات کریں۔ مگر آپ تو اسلاف ہی سے بیزار نظر آرہے ہیں۔ کیسی خوشی ہوئی ہوگی نبی اکرم روحی فداہﷺ کو یہ سن کر کہ چودھویں صدی کے غلمدی علماء میرے بیان کردہ معانی قرآن کو خود سری اور ان پر عمل کرنے والے نفوس قدسیہ کو خود سر سینہ زور بتارہے ہیں؟
’’صدق الرسول الامی ﷺ، علمائہم شرمن تحت ادیم السمائ‘‘ میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ جب دیو بندی علماء کے بیان کردہ معانی قرآن وحدیث غلمدیوں پر حجت نہیں اور نہ غلمدیوں کے بیان کردہ علماء دیو بند پر، تو آپ ہی بتائیں کہ وہ کون سے نفوس ہیں۔ جن کی بیان کردہ معانی ہر دو فریق کے لئے حجت ہوں؟
اسلام کی دوسری فتح مبارک ہو!
اس کے بعد فاضل مقالہ نگار گوہر فشاں ہیں۔ ’’اس قسم کے شرائط لگانے سے دیو بندی علماء کا خیال تھا کہ اول تو احمدی مناظر آئیں گے ہی نہیں اور اگر آئے تو ایسی شرائط تسلیم نہ کریں گے اور اگر باوجود ایسی شرائط کے مناظر ہ کے لئے آمادہ ہوں گے۔ تو فتح دیو بندیوں کو ہوگی۔‘‘ خوش