ایک شخص کہتا ہے کہ زید اچھا ہے۔ تو اس نے آپ کے اصول کی بناء پر ساری دنیا کی توہین کردی۔ قادیان کی عدالت میں ازالہ حیثیت عرفی کا دعویٰ دائر کردینا چاہئے۔ کیا خوب اچھی منطق ہے؟
ارے جناب! اپنے گھر کی بھی خبر ہے۔ آپ نے مرزا کی صداقت کیا ثابت کردی۔ تمام دنیا بلکہ انبیاء وخدائے عزوجل کی تکذیب کردی۔ کیونکہ آپ کے نزدیک تو کسی ایک شخص کے لئے کسی صفت کے ثابت کردینے کے یہ معنی ہیں کہ اور سب سے اس صفت کا سلب کردیا۔ اللّٰہم زد فزد۔ اذناب مرزا اور علمیت
ایں خیال است ومحال ست وجنون
اور جواب سنئے اور ضمیر سے پوچھئے کہ آپ نے اس کا کوئی جواب دیا۔ فاضل مجاہد! حضرت مریم کو اس لئے صدیقہ کہا گیا کہ یہود تہمت لگاتے تھے۔ چنانچہ آج تک لگاتے ہیں اور نبی کریمﷺ کی والدہ پر کسی نے تہمت نہیں لگائی۔ اس لئے انہیں صدیقہ نہیں کہا گیا۔ اس کے بعد میں پھر وہی کہوں گا۔ کہ یہ اعتراض احناف کے عقائد پر نہیں قرآن پر ہے۔ اعتراف کیجئے کہ ہم عیسائی بھی ہیں۔ کیونکہ یہ اعتراض تو ایک عیسائی ہی کرسکتا ہے۔ چنانچہ العدل ۱۲؍نومبر ۱۹۲۹ء یوم دوشنبہ میں بعینہ یہ اعتراض ایک عیسائی کررہا ہے۔پھر دیکھئے گا کہ اسلامی بازوگردن خم کرالیتے ہیں یا نہیں؟ فاضل مجاہد! میں پھر کہتا ہوں کہ ایک مفتری علی اﷲ کی ناجائز حمایت میں فرامین رسول سے اغماض نہ برتئے۔ یہ مطالبہ تو پیش کردیا۔ (اگرچہ خلاف منصب) مگر ان جوابات کو چھوأ تک نہیں۔ کسی بات کا تو جواب دیا ہوتا۔ اگر اس وقت مطبوعۂ ڈائری میں نہیں تھا تو اب صاحبزادہ مرزا محمود قادیانی سے مشورہ کرکے دے دیجئے۔ واﷲ نہیں دے سکتے۔
اسلام کی بارہویں فتح مبارک ہو!
۱۱… ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قبل از ۴۰ سال نبوت ملنا مگر نبی کریم کو ۴۰ سال کے بعد ملنا۔‘‘
اجی جناب! بطل اسلام حضرت مولانا لکھنویؒ کی تلاوت فرمائی ہوئی وہ حدیث یاد نہیں رہی جس نے شیر اسلام کے لبوں سے طلوع ہوکر اساس مرزائیت میں زلزلہ ڈال دیا تھا۔
’’کنت نبیاً وآدم بین الماء والطین‘‘ اور کنت نبیاً وآدم بین الروح