مسیحیت وغیرہ کے دنیا دارانہ حیثیت سے ہم چشموں میں کس قدر توقیر اور وزن رکھ سکتا ہے۔ چونکہ حکیم خلیل احمد صاحب سیکرٹری انجمن احمدیہ مونگیر نے اشتہار مذکورہ بالا کی سرخی میں دکھلایا تھا کہ نشان آسمانی برتکذیب ابو احمد رحمانی۔ مگر نہ تو اشتہار میں مطابق دعوے کے کوئی تکذیب کرنے کی ان کو جرأت ہوئی نہ جواب فیصلہ آسمانی کا اب تک دیا گیا۔ اس لئے راقم نے پبلک کی اطلاع کے لئے ابھی دودرجن جھوٹی پیش گوئیوں اور اقوال کی فہرست شائع کی ہے۔ اس پربھی اگر مرزائی حضرات کی پوری سیری نہ ہو تو فقرہ ’’ھل من مزید‘‘ ان کے لئے آئندہ بھی موجود ہے۔
مرزاقادیانی کے تمام جھوٹ کا ڈبل باوا یا بیحائی کا گرو گھنٹال
ناظرین سراپا تمکین! غالباً آپ لوگوں کو اس کے عنوان سے ایک قسم کا مضحک وتعجب ہوگا کہ یہ نیا مضمون جھوٹ کا ڈبل باوا کس بلا کا متعجب الخلقت شخص ہوگا۔ حضرات یہ کوئی شخص نہیں ہے۔ بلکہ شخص کے عالم مثالی کا فوٹو گرافی عکس ہے۔ اس کو خوب غور سے ذرّہ بین کا شیشہ لگا کر دیکھئے کہ یہ بارہ روپا کا سارنگ بدلا کرتا ہے اور ہرگز تھکتا ہی نہیں ؎
گاہ عیسیٰ گاہ موسیٰ گاہ فخر انبیاء
گاہ ابن اﷲ گاہے خود خدا خواہد شدن
جناب معلی القاب مسیح کذاب مہدی پنجاب حکیم مرزاغلام احمد قادیانی علیہ ما تستحقہ اپنی تصنیف سخیف کتاب (ازالہ اوہام ص۶۷۵، خزائن ج۳ ص۴۶۴) میں حسب ذیل گلریزی فرماتے ہیں جو بلفظہ وبعینہ واسطے آگاہی خاص وعام ان کی عبارت نقل کی جاتی ہے۔ اس کے بعد اس کی ڈبل جھوٹائی ظاہر ہو جائے گی۔وھو ہذا!
’’اب اس تحقیق سے ثابت ہے کہ مسیح ابن مریم کے آخری زمانہ میں آنے کی قرآن شریف میں پیش گوئی موجود ہے۔ قرآن شریف نے جو مسیح کے نکلنے کی ۱۴۰۰ برس تک مدت ٹھہرائی ہے بہت سے اولیاء بھی اپنے مکاشفات کے رو سے اس مدت کو مانتے ہیں اور آیت ’’وانا علی ذھاب لقادرون‘‘ جس کے بحساب جمل ۱۲۷۴ء عدد ہیں۔ اسلامی چاند کی سلخ کی راتوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ جس میں نئے چاند کے نکلنے کے اشارات چھپے ہوئے ہیں جو غلام احمد قادیانی کے عددوں میں بحساب جمل پائے جاتے ہیں۔‘‘
میرے پیارے ناظرین! اب میری طرف متوجہ ہو کر مرزاقادیانی کی رام کہانی سن لیں۔ مرزاقادیانی نے اوپر کی عبارت میں دو دعوے کئے ہیں۔