گے۔ امام مہدی علیہ السلام جاسو سی اور تلاش دجال کے لئے دس سوار روانہ فرما دیں گے۔ نبیﷺ نے فرمایا میں ان سواروں کے نام اور ان کے باپوں کے نام اور ان کے قبائل کے نام جانتا ہوں اور ان کے گھوڑوں کے رنگ پہچانتا ہوں۔ اور سوارروئے زمین کے اچھے سواروں میں سے ہوں گے۔
بیان نزول عیسیٰ علیہ السلام اور احادیث نبوی ؐ
قبل اس کے دجال دمشق پہنچے۔ امام مہدی علیہ السلام وہاں پہنچ کر جنگ کی تیاری کرچکے ہوں گے۔ اسی اثناء میں اچانک اﷲ تعالیٰ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہم السلام کو آسمان سے بھیجے گا۔
مشکوٰۃ شریف میں رویت ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام دمشق کے مشرقی سفید منارہ پر آسمان سے اتریں گے۔ زرد رنگ کا زعفرانی چوغہ پہنے ہوں گے۔
فرشتوں کے بازوئوں پر ہاتھ رکھ کر اتریں گے۔ سر کو نیچا کریں گے تو اس سے قطرے ٹپکیں گے اور جب اونچا کریں گے تو موتیوں کے دانوں کی طرح پسینہ کے قطرے گریں گے۔ تو کافر ان کے سانس کی بو پا کر مرجائیں گے۔ اور ان کا سانس وہاں تک پہنچتا ہے۔ جہاں تک ان کی نگاہ پہنچتی ہے۔
مسلم شریف میں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے۔ وہ وقت قریب ہے کہ عیسیٰ ابن مریم علیہم السلام تم میں نزول فرمائیں گے۔ اس شریعت کے مطابق حکم کریں گے۔ اور انصاف کریں گے۔ چنانچہ صلیب کو توڑیں گے۔اور خنزیر کو قتل کریں گے۔ اور جزیہ کو موقوف کردیں گے۔ اور مال کو بہادیں گے۔ حتیٰ کہ قبول کرنے والا کو ئی نہ رہے گا۔
مسلم شریف کی دوسری روایت میں جو ابو ہریرہؓ سے مروی ہے جس میں سابق حدیث سے اتنا زیادہ ہے کہ لوگ جوان اونٹوں کو چھوڑ دیں گے تو پھر ان سے کوئی باربرداری کام نہ لے گا۔ اور لوگوں کے دلوں سے بغض، عداوت اور حسد ختم ہوجائے گا۔ اور مال دینے کے لئے بلائیں گے تو کوئی مال قبول نہ کریں گے۔
جابر بن عبداﷲ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ سے سنا۔ آپ فرما رہے تھے ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ حق پر قتال کرتا رہے گا۔ اور وہ قیامت تک غالب رہے گا۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے۔ اور اس گروہ کا امام (مہدی علیہ السلام) کہے گا۔ آئیے نماز پڑھائیے۔