ہوتے ہو ایسی کجروی رائے مجرد سے جو محض بے اصل ہے۔ دور بھاگو اور راہ مستقیم قدیم جس کا ثبوت مذکورہ بالا عبارت سے تم کو بخوبی واضح ہوچکا۔ اختیار کرو کیونکہ دھوکہ بازوں کی نسبت اﷲ تعالیٰ یوں صاف فرماتا ہے۔
قولہ تعالیٰ: ’’ان الشیاطین لیوحون الی اولیائہم لیجادلوکم وان اطعتموہم انکم لمشرکون (انعام:۱۲۱)‘‘ {اور بیشک شیطان وحی کرتے یعنی ڈالتے ہیں طرف اپنے دوستوں کی کہ جھگڑیں تم سے اور اگر اطاعت کی تم نے ان کی تو بیشک تم شرک کرنے والے ہوجائو گے۔}
لو یارو! اب تو ایمان لائو اور بشہادت خداوند تم کو ضرور حق الیقین کا مرتبہ حاصل ہوگا کہ دعویٰ وحی والہام جس کا مشرح بیان گزرا وسوسہ شیطانی ہے۔ اب ایسے شخص کے پاس ہرگز نہ پھٹکنا۔ ورنہ مشرک محض ہوجائو گے۔
آیت سے صاف ظاہر ہے کہ شیطان کی طرف سے بھی وحی ہوتی ہے۔ تو جب وحی کا آنا بند ہوگیا۔ جس کا اثبات اوپر گزر چکا تو یہ ضرور شیطان کی طرف سے ہے۔ جس کی خبر خداوند عالم نے پہلے ہی قرآن میں دے دی ہے۔ اے ناظرین ذرا انصاف سے نظر کرو گے۔ تو ضرور حق ظاہر ہوجائے گا۔ اے انصاف پسند و یہ عرض ہے کہ پہچان طریقہ حقہ ہر فریق سے اور نیز دعاوی مدعی کاذب یعنی مثیل نبی ووحی والہام وغیرہ کی تردید واثبات حق بطریق اسلام قدیم کے تو اس عاجز نے فراغت پائی۔ اب نسبت فساد وعقائد مرزا قادیانی اور ان کے پیروئوں کی جو معجزا انبیاء علیہم السلام کے بابت ان کی تحقیقات میں تحریر ہیں۔ درج ذیل کئے جاتے ہیں۔ وہ ان کے دعوے بطلان کے لئے عمدہ شواہد کافی وافی ہیں اور ناظرین خود تمیز کرلیں گے کہ واقعی درست ہے۔
معجزات انبیاء صلوٰۃ اﷲ علیہم
بیان قادیانی… انبیاء کے معجزات دو قسم کے ہوتے ہیں:
ایک وہ جو محض سماوی امور ہوتے ہیں جن میں انسان کی تدبیر اور عقل کو کچھ دخل نہیں ہوتا۔ جیسے شق القمر ہمارے نبیﷺ کا معجزہ تھا اور خدائے تعالیٰ کی غیر محدود قدرت نے ایک راست باز اور کامل نبی کی عظمت ظاہر کرنے کے لئے دکھایا تھا۔
دوسرے عقلی معجزات ہیں جو اس خارق عادت عقل کے ذریعے سے ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ جو الہام الٰہی سے ملتے ہیں۔ (ازالہ اوہام ص۳۰۱، خزائن ج۳ ص۲۵۴،۲۵۳)