اہل اسلام سے ایسے تفریق اور تخالف پیدا کر لئے کہ کسی کو بھی اپنے ساتھ نہیں رکھا۔ حتیٰ کہ رسول اکرمﷺ سے لے کر آج تک کوئی بھی آپ کے عقائد کے ساتھ متفق نہیں ہوا۔
پھر اگر کسی عالم نے بغرض اظہار حقیقت واتمام حجت کوئی مضمون آپ کی خدمت میں لکھا بھی تو آپ نے جواب میں زبان بے عنان سے ایسی فحش گالیاں مسلمان بھائیوں بالخصوص مولوی صاحبان کو کتابوں میں دی ہیں، جن کا کوئی ٹھکانا نہیں۔ جیسے بدذات، بے ایمان، دجال، لعین، شیطان، فرعون، ہامان، ظالم، یہودی، خبیث، گدھے، کتے، سور وغیرہ وغیرہ۔ اگر مسیح موعود اور مہدی موعود کی تہذیب اور خواص ایسے ہی ہونے چاہئیں تو مرزاقادیانی آپ کو مبارک ہو۔ بخلاف علمائے اسلام کہ انہوں نے یا حقیر نے کسی جگہ بھی شرعی گالی آپ کے حق میں نہیں لکھی۔ باقی رہا کسی شیطانی کام کرنے والے کو شیطان یاکسی مضل خلق یا مخرب دین کو کافر کہنا تو وہ گالی نہیں بلکہ اس کو استعمال اللفظ فیما وضع لہ کہتے ہیں۔ اجی حضرت! بیچارے علماء اسلام تو درکنار انبیاء کی توہین انہوں نے کی۔ پاک اسلام پر صدہا حملے انہوں نے کئے۔ قرآن میں تغیر وتبدل ان کی طرف سے واقع ہوا۔ عترت رسول اﷲ ان کے ہاتھ سے ذلیل ہوئے۔ واہ صاحب! واہ! خوب ہی مہدی بنے جو حدیث صحیح متواتر ’’انی تارک فیکم الثقلین کتاب اﷲ وعترتی‘‘ کے برخلاف ہدایت کرنی شروع کر دی ادھر کتاب اﷲ کا ستیاناس ادھر عترت رسولﷺ کی تحقیر تذلیل پر کمربستہ کھڑے ہوگئے۔ مصرعہ
ایں کاراز تو آیدو مردان چنیں کنند
مرزاقادیانی کے عقائد فاسدہ کا صحیح نقشہ
ذیل میں ملاحظہ کریں:
۱… ’’دعویٰ نبوت ورسالت مرزاقادیانی نے کیا۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۰۸)
۲… ’’محدث ہونے کا دعویٰ انہوں نے کیا۔ جس کے معنی لکھتے ہیں کہ وہ بھی نبی ہوتا ہے۔‘‘ (توضیح المرام ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰)
۳… ’’امور غیبیہ کے جاننے اور انبیاء کی طرح اپنے پر وحی ہونے کے بھی مدعی ہیں۔‘‘
(توضیح المرام ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰)
۴… ’’مرسل یزدانی ومامور رحمانی بھی خود کو کہتے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ٹائٹل پیج، خزائن ج۳ ص۱۰۱)