فوراً معلوم کرلیتے ہیں اور جیسے سور کے سامنے ٹکڑا گوشت کا اور چرکین رکھا جاوے۔ تو وہ چرکین ہی کھانے کو دوڑتا ہے۔ اس کو خارق عادت الہامی سے اطلاع ہوئی کہ تیری غذا چرکین ہے اور اسی طرف اس کا میلان ہے۔ واقعی قادیانی کی یہ خود تراشیدہ تشریح بہت قابل وقعت ہے۔ شاید یہی دلیل میلان الہامی مثیل انبیاء کا ہونا مراد ہے۔ تو ایسے الہام تو ہر ایک میں ثابت ہوگئے۔ اگر قادیانی کو بھی اس قسم کا الہام خارق عادت ہے۔ تو ہم کو بھی کچھ بحث نہیں وہ خود ہی اپنے الہام کی تعریف کے مکذب ہوئے۔ غرض اسی بناء پر اپنی مجردرائے سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کی وہ چتھاڑ فرمائی ہے کہ ان کو کسی کام کا ہی نہیں رکھا جو درج ذیل ہیں۔
بیہودہ چتھاڑ معجزات حضرت عیسیٰ علیہ السلام از جانب قادیانی
دفعہ۱… ’’پس کچھ تعجب کی جگہ نہیں کہ حضرت مسیح کو عقلی طور سے ایسے طریق پر اطلاع دی گئی ہو جو ایک مٹی کا کھلونا کسی کل کے دبانے سے یا کسی پھونک مارنے سے پرندوں کی طرح پرواز کرتا ہو یا پیروں سے چلتا ہو۔ کیونکہ مسیح ابن مریم انپے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس کی مدت تک نجاری کا کام بھی کرتے رہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ ص۲۵۴)
دفعہ۲… ’’ماسوااس کے یہ بھی قرین قیاس ہے کہ مسیح کے ایسے اعجاز طریق عمل الترب یعنی مسمریزمی طریق سے بطور لہو ولعب نہ بطور حقیقت ظہور میں آسکیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ۳۰۵، خزائن ج۳ ص۲۵۵)
دفعہ۳… ’’حضرت مسیح کے عمل الترب سے وہ مردے جو زندہ ہوئے تھے۔ یعنی وہ قریب الموت آدمی جو گویا نئے سرے سے زندہ ہوجاتے تھے۔ وہ بلا توقف چند منٹ میں مرجاتے تھے اور حضرت مسیح اس عمل میں کسی درجہ تک مشق رکھتے تھے اور یہ جو میں نے مسمریزمی طریق کا نام عمل الترب رکھا ہے۔ یہ الہامی نام ہے۔ جو خدا تعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۱۱،۳۱۲، خزائن ج۳ ص۲۵۹،۲۵۸)
نوٹ
شاید یہ وہی الہام ہے جس کی ابھی اوپر تعریف بیان کی ہے۔ جس کو خود ہی خارق عادت قرار دیا ہے۔ افسوس کہ قادیانی نے قریب الموت کو مردہ سمجھ کر بے جا اعتراض کیا۔
دفعہ۴… (براہین احمدیہ تمہید پنجم) یہ بات نہایت صحیح اور قرین قیاس ہے کہ اگر حضرت