اسلام کی چوتھی فتح مبارک ہو!
۳… خاتم النبیین کا الف لام اگر استغراقی ہے اور ہر نبی کی آمد کو روکتا ہے۔ تو تمہارا عقیدہ دربارۂ آمد مسیح کس طرح صحیح ہوسکتا ہے؟ فاضل مجاہد اس کا جواب تو آپ سے خود دلایا جاچکا ہے۔ یاد کیجئے وہ عبارت جو آپ نے ایک مفتری علی اﷲ کے دجل وافتراء پر پردہ ڈالنے کی سعی ناکام کرتے ہوئے پڑھی تھی۔ یعنی اربعین نمبر۴، ص۷، خزائن ج۱۷ ص۴۳۶ ملاحظہ ہو۔ ’’ہمارا ایمان ہے کہ آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور قرآن ربانی کتابوں کا خاتم ہے۔‘‘ اور نیز کیا آپ کو یاد نہیں رہا کہ خود مرزا علیہ ما علیہ تریاق القلوب میں اپنے کو خاتم الاولاد لکھ چکا ہے۔ کیا اس کے یہ معنی ہیں کہ اس سے پہلے تمام نبی آدم فنا ہوگئے۔ ایسی لا یعنی باتیں تو آپ کے منہ سے زیب نہیں دیتیں۔
کسی کے آخر ہونے کے یہ معنی نہیں کہ اس سے پہلے تمام فنا ہوچکے۔ خود مرزا لکھتا ہے کہ: ’’میں خاتم الاولاد ہوں۔ یعنی میرے بعد کوئی کامل انسان ماں کے پیٹ سے نہیں پیدا ہوگا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵۶، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹)
یہی معنی ہیں خاتم النبیین کے نبی کریم روحی فداہ کے بعد کوئی نبی ماں کے پیٹ سے نہیں پیدا ہوگا۔ تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو پہلے نبی ہیں اور نفی کی جارہی ہے۔ نبوت ملنے کی۔ یعنی کسی کو جدید نبوت نہیں ملے گی۔ ہوش کی دوا کیجئے۔ علاوہ ازیں عیسیٰ علیہ السلام بحیثیت امام تشریف لائیں گے۔ نہ بحیثیت نبی۔ یعنی نبی تو ہوں گے مگر منصب نبوت پر نہیں ہوں گے۔ مثلاً ایک گورنر اپنے گھر آتا ہے تو عہدہ گورنری پر نہیں ہوتا۔ مگر گورنر ضرور ہوتا ہے۔ ان جوابوں پر کوئی لب کشائی کی چھوا تک نہیں۔ اگر کچھ کہا تھا تو میں تجھے چیلنج دیتا ہوں کہ بجواب مطلع فرمائیے مگر۔
واں ایک خاموشی میرے سب کے جواب میں
اسلام کی پانچویں فتح مبارک ہو!
۴… کوئی مفتری علی اﷲ ایسا پیش کرو جو دعویٰ الہام پر مصر ہونے کے باوجود ۲۳ سال زندہ رہا ہو۔ کیا یہ وہی مطالبہ نہیں کہ جس کا بڑے زور سے چیلنج دیا تھا؟ مگر جب ابن خلدون وابن اثیر کامل کی عبارتیں سنائی گئیں تو نام نہ لیا۔ اگر وہ عبارتیں یاد نہیں تو میں یاد دلاتا ہوں۔ اگر آپ جواب دے سکتے ہیں تو دیں۔ ملاحظہ ہو ابن خلدون: ’’وکان ظہور صالح ہذا فی خلافۃ ہشام بن عبدالملک من سنۃ سبع وعشرین من المائۃ الثانیۃ من الہجرۃ ثم زعم انہ المہدی الاکبر الذی یخرج فی آخر الزمان وان عیسیٰ یکون صاحبہ ویصلی